آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت حکومت پاکستان نے ایک اہم پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت جولائی 2025 سے شروع ہونے والے مالی سال میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) کو 100 روپے فی لیٹر سے بھی اوپر لے جانے کا ارادہ ہے۔ اس میں ایک نیا کاربن لیوی بھی شامل ہے، جو پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر ہوگا، جس پر حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے اتفاق ہوا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس کے علاوہ آمدنی بڑھانا، گردشی قرضہ کم کرنا اور توانائی کے شعبے میں سبسڈی کو برقرار رکھنا ہے۔
پیٹرولیم لیوی کا موجودہ ڈھانچہ
مئی 2025 تک حکومت پیٹرول پر 78.2 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77.1 روپے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے۔ اس وقت پیٹرول کی قیمت 254.63 روپے اور ڈیزل کی قیمت 256.64 روپے فی لیٹر ہے، جن میں یہ بھاری ٹیکس شامل ہیں۔
اب جو اضافہ تجویز کیا جا رہا ہے، اس میں موجودہ لیوی کے ساتھ کاربن لیوی بھی شامل ہوگی، جس سے اندازہ ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں تقریباً 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ سکتی ہیں، بشرطیکہ باقی اخراجات جوں کے توں رہیں۔ یہ اضافہ خاص طور پر درمیانے اور کم آمدنی والے طبقے پر اثر انداز ہوگا، جو پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں۔
حکومتی مالی حکمت عملی
لیوی میں اضافہ حکومت کی مجموعی مالیاتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی دس مہینوں میں حکومت نے PDL کے ذریعے ایک کھرب روپے سے زائد آمدنی حاصل کی ہے۔ اگلے مالی سال کا ہدف 1.311 کھرب روپے ہے، جو کہ ایک بڑا اضافہ ہے اور پاکستان کی مالی صحت کو مستحکم کرنے اور آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
لیکن جہاں مالی ضروریات اہم ہیں، وہیں عوامی فلاح کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ کمزور طبقے کے لیے مخصوص سبسڈیز اور سوشل سیفٹی نیٹس کو مضبوط کرے تاکہ عوام پر اس بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ عوام کو ان پالیسی تبدیلیوں سے متعلق کھل کر آگاہ کرنا بھی اہم ہے تاکہ ردعمل کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔
آخر میں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ مجوزہ فیول لیویز مالی اعتبار سے تو درست ہو سکتی ہیں، لیکن ان کے سماجی اور معاشی اثرات کو بھی دھیان میں رکھنا ہوگا.