حکومت نے امپورٹڈ کاروں پر ریکارڈ کسٹم ڈیوٹی عائد کردی
وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت نے درآمد کی جانے والی کاروں پر 90 فیصد کی شرح سے ریکارڈ کسٹم ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ ان کاروں میں مالی سال 2022 میں آنے والی ایس یو ویز اور آف روڈ گاڑیاں شامل ہیں۔
ایف بی آر
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے SRO 966(l)/2022 جاری کیا جس میں اشیاء اور کسٹم ڈیوٹی کے نرخوں کی تفصیلی فہرست ہے۔ اس فہرست کے مطابق حکومت نے اشیاء کی تعداد 599 سے بڑھا کر 611 کر دی ہے۔ مزید یہ کہ کسٹم ڈیوٹی 2 فیصد سے 90 فیصد تک ہے۔
گاڑیوں پر عائد کسٹم ڈیوٹی
کسٹم ڈیوٹی کی سب سے زیادہ شرح 90 فیصد ہے جو درآمد شدہ ایس یو ویز اور کراس اوور پر عائد ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کسٹم ڈیوٹی کی دوسری سب سے بڑی شرح 70 فیصد ہے جو 1801 سی سی سے 3000 سی سی تک کی درآمد کی گئی استعمال شدہ اور پرانی کراس اوور یا آف روڈ گاڑیوں پر مالی سال 2023 میں لگایا گیا ہے۔ یہ دونوں شرحیں گزشتہ مالی سال 2022 سے برقرار رکھی گئی ہیں۔
درآمد شدہ کاروں پر عائد کی گئی یہ کسٹم ڈیوٹی گاڑیوں کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔ مقامی طور تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد گاڑی خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔
کاروں پر عائد کیپٹل ویلیو ٹیکس
دریں اثنا، حکومت نے کاروں پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس کی شرح میں ت دیلی کرتے ہوئے اسے کم کر کے 1 فیصد کر دیا ہے۔ فنانس ایکٹ 2023-22 کے مطابق اب 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر CVT لاگو ہو گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل یہ ٹیکس 50 لاکھ روپے سے اوپر کی گاڑیوں پر لگایا گیا تھا۔
امپورٹڈ کاروں پر اس نئی کسٹم ڈیوٹی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔