گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے فورا بعد پاکستان میں کار کمپنیز قیمتوں میں اضافے کا منصوبہ بنا رہی ہیں لیکن ان کے یہ منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ حکومت قیمتوں میں غیر مناسب اضافے کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔ حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے کار کمپنیز سے قیمتوں میں اضافے کا جواز پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کے خلاف منافع خوری کے قانون کو نافذ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
حکومت کار ساز کمپنیوں سے پریشان کیوں ہے؟
پاکستانی آٹوموبائل انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے جولائی میں مقامی طور پر تیار ہونے والی تمام گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا۔ جس کے تحت تمام کار کمپنیز نے گاڑیوں کی قیمتیں کم کر دیں لیکن آٹو کمپنیوں کے بارے ہمیں کچھ شکوک و شبہات تھے۔
ہم نے محسوس کیا کہ آٹو کمپنیز جلد قیمتوں میں اضافہ کریں گیا اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا، صرف ایک ماہ بعد ایک کمپنی کی جانب سے دوبارہ قیمتیں بڑھانے کی کوشش کی گئی لیکن حکومت نے مداخلت کی اور کمپنی کو قیمتوں میں اضافے سے روک دیا اور یہ کار کمپنیز کیلئے خطرے کا اشارہ تھا لیکن کمپنیز نے قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی جاری رکھی۔ جس کے بعد حکومت کے پاس کار کمپنیز کو وارننگ جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
کار سازوں کے لیے حکومت کا انتباہی خط۔
گاڑیوں کی قیمتوں سے بات کرتے ہوئے وزارت صنعت و پیداوار (ایم او آئی پی) نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کو ایک خط بھیجا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے:
‘حکومت نے حال ہی میں آٹوموبائل مینوفیکچررز کو ٹیکسوں میں نمایاں رعایت دی ہے تاکہ عوام کو سستی گاڑیاں فراہم کی جا سکیں۔ اگرچہ ٹیکسوں کی چھوٹ کمپنیز کے بعد کار کمپنیز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی ہے اور اب جبکہ پیداواری لاگت میں کوئی اضافہ بھی نہیں کیا گیا، اس کے باوجود مراعات حاصل کرنے کے چند ہی ہفتوں کے بعد اب لگتا کہ آٹو کمپنیز قیمتیں بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
یہ صورتحال واضح طور پر ناقابل قبول ہے اور حکومت کے پاس اس عمل کیخلاف اقدامات کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، جن میں منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام ایکٹ 1977 کے تحت قیمتوں کا تعین شامل ہو سکتا ہے۔
لہذا آپ کو ہدایت کی جاتیہ ہے کہ آٹوموبائل مینوفیکچررز کو ہدایت کریں کہ وہ اپنی لاگت کی تفصیلات فراہم کریں جس میں ناکامی کی صورت میں قیمتوں کے تعین کی کارروائی کو یکطرفہ طور پر انجام دینے کی ضرورت ہوگی۔’
حکومت کی یہ تنبیہ آٹو کمپنیز کے لیے آخری وارننگ ہے تاکہ یہ اپنی مرضی کے مطابق قیمتوں سے نہ کھیل سکیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کمپنیاں اس وارننگ کا کیا جواب دیتی ہیں۔