ہنڈا نے اپنی پروڈکشن میں 40 فیصد کمی کر دی
کورونا کی وجہ سے سامنے آنے والے سپلائی چین کے مسائل اب موجود ہیں، جو کار سازوں کو پیداوار میں کمی کا مشاہدہ کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ہنڈا نے سپلائی چین اور لاجسٹکس کے مسائل کے باعث اپنی پیداوار میں 40 فیصد کمی کی ہے۔ کمپنی کو مالی سال 2023 کی دوسری ششماہی میں گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹوکیو کے شمال میں ہنڈا کا سائتاما اسمبلی پلانٹ اپنی پیداوار میں 30 فیصد تک کمی لائے گا جب کہ مغربی جاپان میں سوزوکا پلانٹ اپنی پیداوار میں تقریباً 40 فیصد کمی کرے گا۔
کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ سیمی کنڈکٹر چپ کی کمی اور لاجسٹکس میں تاخیر کی وجہ کورونا ہے جس سے سوک اور ویزل جیسی گاڑیاں متاثر ہوں گی۔
پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں کمی
پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو مہنگائی اور درآمدی پابندیوں کی وجہ سے ایسے مسائل کا سامنا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے ذریعہ متعارف کرائے گئے CKD درآمدی کلیئرنس کی ضرورت کے حالیہ طریقہ کار نے کار سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ پیداوار میں کمی کا اعلان کریں۔ پاک سوزوکی، ٹویوٹا پاکستان، ہنڈا اٹلس پاکستان اور ہیونڈائی نشاط کے پاس پیداوار میں کمی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔
موجودہ حکومت موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے لیکن حالیہ معاشی پسماندگیوں کی وجہ سے درآمدی بندشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
گاڑیوں کی فروخت میں کمی
قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے اور پیداوار میں کمی کے باعث کاروں کی فروخت میں مسلسل دوسرے ماہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جولائی میں 58 فیصد کمی کے بعد سیلز میں بہتری نہیں آ رہی بلکہ گزشتہ ماہ مزید 2 فیصد گر گئی ہے۔
پاما (پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن) کی رپورٹ کے مطابق، کار سازوں نے اگست میں مجموعی طور پر 11,645 یونٹس فروخت کیے جبکہ یہ تعداد جولائی میں 11,853 یونٹس تھی۔ یعنی ماہ بہ ماہ کمی 2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح سال بہ سال فروخت کے حوالے سے، سیلز چارٹس میں 46 فیصد کی بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔