ہیونڈائی پاکستان کی یکجہتی کشمیر کی ٹویٹ، بھارت کا بائیکاٹ
جنوبی کوریا کی کار کمپنی، ہیونڈائی کو اس کے پاکستانی پارٹنر، ہنڈائی-نشاط کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے اظہار یکجہتی کے لیے ٹویٹ کیے جانے کے بعد بھارت کی جانب سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی عوام نے کمپنی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مسئلہ 5 فروری کو پاکستان کی جانب سے سالانہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کے ایک دن بعد شروع ہوا۔ اس دن کے موقع پر ہیونڈائی پاکستان نے ایک ٹویٹ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ “آئیے ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو یاد رکھیں اور آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے حمایت میں کھڑے ہوں۔”
اور یہ ٹویٹ بھارتی عوام ہضم نہ کر سکے اور بھارت میں واویلا مچایا جا رہا ہے۔ درجنوں افراد کی جانب سے ٹویٹس کی گئی ہیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تمام آرڈرز کینسل کیے جائیں اور حکومت ان کیخلاف ایکشن لے۔
ذیل میں چند ٹویٹس درج ہیں جن میں بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
I am amused that this #BoycottHyundai campaign is being carried out by the citizens whereas it should be GOI’s responsibility to ensure that every MNC signs an agreement that Kashmir is integral to India before being allowed to do any business in India. @narendramodi @nsitharaman
— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) February 7, 2022
اس سابق بھارتی کور کمانڈر کا کہنا ہے کہ ہم نے بہادر فوجیوں اور معصوم غیر مسلح شہریوں کی قربانی دی ہے … ان کی قربانی ہم ہندوستانیوں کے لیے زیادہ قیمتی ہے۔
We have sacrificed Brave Soldiers and innocent unarmed Civilians … Their sacrifice is more precious to us Indians 🙏💐
Say NO to खटारा
Be Indian Buy Indian #BoycottHyundai
Jai Hind 🇮🇳
— KJS DHILLON🇮🇳 (@Tiny_Dhillon) February 7, 2022
اور اس ریٹائرڈ بھارتی میجر کا خیال ہے کہ ہیونڈائی دہشت گردی کی حمایت کرتی ہے۔
Hyundai supports TERRORISM
Hyundai supports stone pelters
Hyundai supports terror state Pak
Hyundai is against sovereignty of our nation.
Hyundai is Anti-IndiaRetweet if you agree #BoycottHyundai @Hyundai_Global @HyundaiIndia pic.twitter.com/OGagzS3gbd
— Major Surendra Poonia (@MajorPoonia) February 7, 2022
Is there an apology hidden somewhere in this statement? #BoycottHyundai https://t.co/GXwxvfkx0a
— Ashwin Sanghi (@ashwinsanghi) February 6, 2022
ہیونڈائی انڈیا کا بیان
ہیونڈائی انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرز کے حساس معاملات پر اس کی “زیرو ٹالرینس” کی پالیسی ہے اور ہم ایسے کسی بھی نقطہ نظر کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ یہ سوشل میڈیا پوسٹ اس عظیم ملک کے لیے ہماری بے مثال وابستگی اور خدمات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے۔
تاہم، بھارتی عوام کے ایک بڑے حصے نے ہیونڈائی انڈیا کے اس بیان کو قبول نہیں کیا اوراس بات پر زور دیا کہ وہ کمپنی کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہیونڈائی، ماروتی سوزوکی کے بعد ہندوستان کی دوسری سب سے بڑی کار بیچنے والی کمپنی ہے، جس نے گزشتہ مالی سال ملک میں تقریباً نصف ملین گاڑیاں فروخت کیں۔ مزید برآں، کمپنی نے 10 لاکھ سے زائد یونٹس برآمد کیے، جو اسے بھارت کا سب سے بڑا کار برآمد کنندہ بناتا ہے۔
Is there an apology hidden somewhere in this statement? #BoycottHyundai https://t.co/GXwxvfkx0a
— Ashwin Sanghi (@ashwinsanghi) February 6, 2022
ہیونڈائی پاکستان کا ردعمل
ہیونڈائی پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ اس سارے معاملے میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ہیونڈائی انڈیا نے کچھ نہیں کیا، پھر بھی وہ بھارتی عوام سے معافی مانگ رہی ہے۔ اور ہمارے خیال میں یہ کافی حیران کن بات ہے۔
دریں اثناء۔ ہیوںڈائی پاکستان نے اس رجحان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور ہمارے خیال میں کمپنی درست ہے کیونکہ کمپنی کے پاس بھارتی صارفین کو سمجھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔