کرکٹر محمد یوسف کی Audi ای ٹرون – اونر ریوئیو
پاکستانی کرکٹرز اور ان کی گاڑیوں سے محبت ہمیشہ ہی موضوع گفتگو رہی ہے۔ چند مہینے پہلے ہم نے آپ کو بابراعظم اور ان کی ایم جی ایچ ایس ایسنس کے بارے میں بتایا تھا، اور آج ہم محمد یوسف اور ان کی آڈی ای ٹرون کیو 5 کے ساتھ ان کے گاڑیوں کے مداح ہونے کی بات کریں گے۔ آخر ایسا کیا ہے جو کہ ان کرکٹرز کو ایسی گاڑیاں خریدنے کی ترغیب دیتا ہے؟
خریداری کا فیصلہ
ہمارے قومی کرکٹر اور کوچ، محمد یوسف نے پہلے ہی ٹویوٹا لینڈ کروزر اور مرسڈیز کے ساتھ ایک تسلی بخش ڈرائیونگ تجربہ حاصل کیا ہوا تھا۔ دونوں گاڑیاں آرام دہ اور پرتعیش تھیں۔ تاہم، وی 8 کے شوق کو پاکستان میں دستیاب کسی بھی دوسرے ماڈل سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
یوسف نے یہ جرمن ساختہ گاڑی 18 ماہ پہلے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے میں خریدی تھی۔ اس الیکٹرک کار کی خریداری کا فیصلہ ملک میں مسلسل پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے باعث لیا گیا۔
خصوصیات اور پرفارمنس
ایک الیکٹرک گاڑی ہونے کے ناطے، کیو 5 کی سب سے پرکشش خصوصیت اس کا خاموش کیبن اور بے آواز ڈرائیو ہے۔ اس کی شاندار پِک اور پرتعیش اندرونی حصہ ایک عمدہ ڈرائیونگ کا تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ یوسف نے بتایا کہ انہیں شہر کے اندر سب سے بہترین سواری کا تجربہ ہوتا ہے کیونکہ انہیں گاڑی کو پیٹرول بھروانے کے لیے لے جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم، وہ اس ایس یو وی کو لمبے سفر کیلئے استعمال نہیں کرتے جس کی وجہ اس کی محدود رینج اور ہمارے ملک میں ناقص چارجنگ انفراسٹرکچر ہے۔
وہ اس گاڑی کو 80 فیصد تک گھر میں چارج کرتے ہیں۔ یہ گاڑی انہیں 240 سے 250 کلومیٹر کی ڈرائیونگ رینج فراہم کرتی ہے، جو کہ شہر کے اندر 2 سے 3 دن کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس کا شاندار ساؤنڈ سسٹم، ٹائر پریشر مانیٹرنگ سسٹم، بہترین پک اپ، اور سستی مرمت کے اخراجات وہ نقاط ہیں جو آؤڈی کیو 5 کو مرسڈیز سے بہتر قرار دیتے ہیں۔
کم مرمت کے اخراجات لیکن زیادہ رجسٹریشن چارجز
یوسف آؤڈی ای ٹرون کی رجسٹریشن فیس اور ٹرانسفر چارجز سے کافی مایوس نظر آئے۔ انہوں نے پاک ویلز کے پلیٹ فارم سے متعلقہ حکام کو یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کی کہ اگر عوام پر ٹیکسز اور سبسڈیز کا بوجھ ڈالنے کا سلسلہ جاری رہا تو الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق انقلاب ممکن نہیں ہو سکتا۔