پنجاب میں گاڑیوں کے لیے نمبر پلیٹس کا اجراء گزشتہ کئی سالوں سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پنجاب میں گاڑیوں کے مالکان کو کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کے حصول میں مایوسی اور انتظامی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گاڑیوں کے مالکان سے لاکھوں روپے فیس کی وصولی کے باوجود یہ عمل تاخیر اور نااہلی کا شکار ہے۔
بہتری کی طرف ایک قدم
گزشتہ تین سالوں میں پنجاب میں تقریباً 30 لاکھ گاڑیوں کے مالکان نے اپنی نمبر پلیٹس کی فیس ادا کی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں نے کبھی بھی اپنی پلیٹیں حاصل نہیں کیں جس کی وجہ سے کافی مایوسی ہوئی۔
گزشتہ تین سالوں میں پنجاب میں تقریباً 30 لاکھ گاڑیوں کے مالکان اپنی نمبر پلیٹس کی فیس ادا کر چکے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں کو نمبر پلیٹس نہیں ملیں۔ جس سے عوام میں کافی مایوسی اور پریشانی پھیل رہی ہے جس نے بالآخر حکومت کے لیے معاملات کو مشکل بنا دیا ہے۔
مسائل کا حل؟
ان مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے صوبائی کابینہ نے نمبر پلیٹ کی پیداوار پر حکومت کا کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی کہ ان کمپنیاں اب نمبر پلیٹس بنا کر تقسیم کریں گی۔
اس نئے نظام کے تحت اب لوگوں کو اپنی نمبر پلیٹس کی فیس ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ اس کا مقصد گاڑیوں کے مالکان کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو ہموار اور آسان بنانا ہے۔ ایکسائز کے ڈائریکٹر جنرل فیصل فرید ان تبدیلیوں کے نفاذ کی قیادت کر رہے ہیں۔ حکومت نے پہلے ہی نئی یا ڈوپلیکیٹ نمبر پلیٹس کے لیے فیس وصول کرنا بند کر دی ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کے پیسے بچانے میں مدد ملے گی۔
اس دوران حکومت کو مزید ابھی بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ محکمہ کو لاکھوں لوگوں کی نمبر پلیٹس جاری کرنے کے مسئلے سے نمٹنا ہے جو کہ آسان نہیں ہوگا لیکن حکومت چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اس سے قبل ماضی میں بھی رجسٹریشن کے نظام کو جدید بنانے کی کوششوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے لیکن اب، ان نئی تبدیلیوں کے ساتھ عوام ایک کے لیے زیادہ موثر اور منصفانہ نظام کی امید ہے۔