نئے ٹیکس کے بعد مقامی سطح پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ
گزشتہ روز وفاقی حکومت نے فنانس بل 2023 منظور کر لیا اور یہ آٹوموبائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم ترین خبر ہے کیونکہ اس بل کے تحت حکومت نے 2001 سی سی سے اوپر کی مقامی طور پر اسمبل شدہ اور امپورٹڈ دونوں کاروں پر نیا فکسڈ ٹیکس لگایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق:
- 2100 سی سی سے 2500 سی سی تک انجن کی صلاحیت والی گاڑیوں کی قیمت پر 6 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
- 2501 سی سی سے 3000 سی سی تک انجن کی صلاحیت والی گاڑیوں پر ان کی قیمت کی بنیاد پر 8 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
- اسی طرح 3000 سی سی انجن کی صلاحیت والی گاڑیوں پر ان کی قیمت کی بنیاد پر 10% ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
یہ ٹیکس کیسے کام کرے گا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ کسٹمز 2001 سی سی سے زیادہ انجن کی صلاحیت والی کاروں کی درآمدی قیمت کا جائزہ لے گا۔ یہ درآمدی قیمت قابل اطلاق کسٹمز ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) اور سیلز ٹیکس کے تعین کے لیے استعمال کی جائے گی۔
امپورٹڈ اور 2001 سی سی سے زیادہ انجن کی صلاحیت کے ساتھ مقامی طور پر اسمبل شدہ کاروں کے لیے انوائس ویلیو، جس میں تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس شامل ہیں، کو مدنظر رکھا جائے گا۔
ان حالات میں جہاں انجن کی صلاحیت متعلقہ نہیں ہے، اور گاڑیوں کی قیمت 5 ملین روپے یا اس سے زیادہ ہے، پر 3% ٹیکس کی شرح عائد کی جائے گی۔
اگر مقامی طور پر تیار کردہ گاڑی رجسٹریشن سے پہلے اصل خریدار فروخت کرتی ہے، تو موٹر وہیکل رجسٹر کرنے والی اتھارٹی رجسٹریشن کے عمل کے دوران مخصوص نرخوں پر ٹیکس عائد کرے گی۔ مزید برآں، گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو موٹر کاروں یا جیپوں کی فروخت کے دوران خریداروں سے مخصوص شرح پر ایڈوانس ٹیکس وصول کرنا ہوگا۔
مقامی طور پر تیار شدہ کاروں کی قیمت میں متوقع اضافہ
ذیل میں 2001 سی سی سے اوپر کی مقامی طور پر تیار کی جانے والی کاروں کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے۔
نوٹ: ہم ایک بار پھر بتانا چاہیں گے کہ یہ ہمارے حساب سے بتائی گئی قیمتیں ہیں کیونکہ کار کمپنیوں کی طرف سے اس کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ لہذا، یہ قیمتیں کمپنیوں کے سرکاری اعلانات سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کے نفاذ کے بارے میں ابھی تک غیر واضح ہے۔ ہر دوسرے ڈیوٹی یا ٹیکس کی طرح مکمل اطلاعات آںے میں کچھ وقت لگے گا۔ لہذا، چیزیں واضح ہونے کا انتظار کریں۔