روپے کی قدر میں کمی کے علاوہ پیٹرول کی قیمتوں میں یکے بعد دیگرے اضافہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی ایک اور وجہ ہے۔ غیر ملکی ذخائر میں کمی کے حوالے سے موجودہ حکومت کی خراب معاشی حکمت عملی نے ملک کے متوسط طبقے کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
چند ماہ سے حکومت روس کے ساتھ سستے تیل کا سودا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ گزشتہ ماہ پیٹرولیم کے وزیر مملکت مصدق ملک نے تصدیق کی تھی کہ ایک آئل کارگو اگلے ماہ کراچی بندرگاہ پر پہنچ جائے گا۔
ایک حالیہ پیشرفت میں، سیکرٹری اطلاعات پاکستان پٹرولیم ایسوسی ایشن خواجہ آصف محمود نے کہا کہ روسی تیل پاکستان پہنچنے کے بعد پٹرول کی قیمت میں کم از کم آدھے ڈالر یعنی 100 روپے تک کی کمی ہونی چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف محمود نے بتایا کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہونی چاہیے تھی تاہم حکومت ایندھن کی قیمتیں برقرار رکھ کر گرتے ہوئے معاشی گراف کو سہارا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کا تیل آزمائشی بنیادوں پر رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں پاکستان پہنچ جائے گا۔
خواجہ نے کہا کہ اس بار ہمارے پاس دو آئل ریفائنریز ہیں جو روسی تیل کو ریفائن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جبکہ باقیوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ معاہدے کے مطابق پاکستان کو تیل مارکیٹ کی قیمت سے 15 سے 18 ڈالر سستا مل رہا ہے۔ اگر حکومت ایک یا آدھا ڈالر بھی کم کر دے تو یہ مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے بڑا ریلیف ہو گا۔
پٹرول کی موجودہ قیمتیں
ممکنہ کمی کی اطلاعات کے باوجود وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں اگلے پندرہ دن تک برقرار رکھی ہیں۔ قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں 4.5 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں روپے 6 روپے فی لیٹر کی کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں ایندھن کی حالیہ قیمتیں یہ ہیں:
پیٹرول: 282 روپے فی لیٹر
ہائی سپیڈ ڈیزل: 288 روپے
کیروسین آئل: 176.07 روپے
لائٹ ڈیزل آئل: 164.68 روپے