گزشتہ رات پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اب ملک بھر میں تیل کا بحران منڈلا رہا ہے۔ آئل ٹرانسپورٹرز نے غیر معینہ مدت کے لیے پرامن احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تیل کی نقل و حمل کے کرایوں میں اضافہ کرے۔
آئل ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ وہ آئل مارکیٹنگ کمپنی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دیں گے۔ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن (APOTOA) کے ترجمان اسرار احمد شنواری کا کہنا تھا کہ ہمارے 40000 اراکین اس احتجاج کا حصہ ہیں۔ اگر حکومت احتجاج کے ایک ہفتے کے اندر ہمارے مطالبات تسلیم کرنے میں ناکام رہی تو ہم پہیہ جام ہڑتال کی کال دیں گے۔
آئل ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ
بظاہر، ٹرک مالکان اور آئل مارکیٹنگ کمپنی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا کہ وہ پاکستان میں پیٹرول کی نئی قیمتوں کے ساتھ تیل کی نقل و حمل کے کرایوں پر بھی نظر ثانی کریں گے۔ تاہم، کمپنی نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مذکورہ نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
احمد شنواری نے کہا کہ ہم صرف اس وقت احتجاج ختم کریں گے جب حکومت ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے گی اور تیل کی نقل و حمل کے کرایوں میں اضافہ کرے گی جو 2011 سے بدستور برقرار ہیں۔
آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کا حکومت کے ساتھ ایک اور تنازعہ ٹرکوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ کی فیس ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنی ہر سرٹیفکیٹ کے لیے 100000 سے 200000 روپے وصول کر رہی ہے جبکہ آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ حکومت اِن چارجز کو کم کرے۔
مندرجہ بالا دو سمیت APOTOAکے پاس حکومت سے 20 مطالبات کی فہرست ہے۔ ابھی تک حکام کی طرف سے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا ہے۔ اگر حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے آئل ٹرانسپورٹرز نے پہیہ جام ہڑتال کی تو ملک میں تیل کا بحران پیدا ہو جائے گا۔ آئل ٹرک اور ٹینکر سمندری بندرگاہوں سے فیول اسٹیشنوں تک پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی نہیں کریں گے اور اس طرح پورے ملک میں پٹرول کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
آئیے امید کرتے ہیں کہ صورتحال بغیر کسی سنگین نتائج کے طے پا جائے گی۔