صارفین کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ آئندہ پندرہ روزہ مدت (جو 31 مارچ کو ختم ہو رہی ہے) کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں فی لیٹر 15 روپے تک کمی کا امکان ہے۔ اس متوقع کمی کی بنیادی وجہ عالمی تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور امپورٹ پریمیم میں ایڈجسٹمنٹ ہے۔
تاہم، یہ ریلیف حکومت کی جانب سے موجودہ ٹیکس کی شرحوں کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے، جو مالیاتی چالوں کے درمیان غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
اگرچہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ایک خوش آئند پیش رفت ہے، لیکن قیاس آرائیاں ہیں کہ حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ یا کاربن ٹیکس متعارف کر سکتی ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے اضافی 1 ارب ڈالر کی مالی معاونت حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت کے اقدامات کو سپورٹ کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں، قیمتوں میں کمی کی حتمی حد 15 مارچ کو آخری حساب کتاب کے بعد طے ہوگی۔
پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع کمی
ابتدائی تخمینوں کے مطابق، پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 15 روپے تک کمی کا امکان ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے کمی متوقع ہے۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 10 اور 7 روپے فی لیٹر کمی ہو سکتی ہے۔ یہ کمی گزشتہ 10 دنوں میں برینٹ کروڈ آئل کی قیمتوں میں تقریباً 3 ڈالر فی بیرل کمی کے بعد متوقع ہے۔
ٹیکس کا بوجھ
جنرل سیلز ٹیکس (GST) صفر ہونے کے باوجود، حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر تقریباً 76 روپے کے ٹیکس عائد کرتی ہے، جس میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) فی لیٹر 60 روپے شامل ہے۔ قانونی طور پر اس لیوی کو فی لیٹر 70 روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، فی لیٹر 16 روپے کی کسٹمز ڈیوٹی اور 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور ڈیلر مارجن بھی شامل ہیں۔
جبکہ صارفین ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے منتظر ہیں، حکومت کا ٹیکس سے متعلق فیصلہ یہ طے کرے گا کہ آیا یہ ریلیف عوام تک پہنچے گا یا مالیاتی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال ہوگا۔