پاکستان کو اس وقت پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے جس کی وجہ راولپنڈی میں آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیٹرول کی سپلائی کی معطلی ہے اور اس سے متعلق شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سپلائی روکنے کا اثر آزاد کشمیر، ایوی ایشن سیکٹر، ہزارہ ڈویژن، اٹک، اور گلگت بلتستان تک پھیل گیا ہے، جہاں پیٹرول کی قلت کا سامنا ہونے کی توقع ہے۔ مزید برآں، اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دی گئی ہے۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اپنی شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے راولپنڈی میں پٹرول کی سپلائی معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں، آزاد کشمیر، ہوا بازی کی سہولیات، ہزارہ ڈویژن، اٹک، اور گلگت بلتستان سمیت کئی علاقے اب پٹرول کی قلت سے دوچار ہیں۔
ایسوسی ایشن کے اس اقدام نے پورے ملک میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ کیونکہ پیٹرول مختلف صنعتوں اور روزانہ سفر کرنیوالوں کے لیے ایک اہم ضرروت ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطالبات
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اپنے احتجاج کے طور پر کئی مطالبات اٹھائے ہیں۔ ان کی اولین مانگ وائٹ آئل پائپ لائن ٹرانسپورٹ پر چلنے کی اجازت والی گاڑیوں کے شرح میں نمایاں اضافہ ہے، جو فی الحال 65 فیصد ہے۔ مزید برآں، ایسوسی ایشن نے فریٹ چارجز میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے، جس کا مقصد پرانی گاڑیوں کو دوبارہ کام میں لانے میں مدد کرنا ہے۔
مزید برآں، ایسوسی ایشن نے درخواست کی ہے کہ لوکل لوڈنگ کو 100 فیصد تک بڑھایا جائے اور اوور لوڈنگ ٹرپس میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔ یہ مطالبات ان کے اراکین کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوششوں میں اہم ہیں۔
ابھی تک، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن اور متعلقہ حکام کے درمیان تعطل حل نہیں ہوا ہے۔ جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے، پیٹرول کی فراہمی کا بحران برقرار رہنے کی توقع ہے، جس سے معیشت کے مختلف شعبے متاثر ہوں گے اور عام لوگوں کو تکلیف ہوگی۔