پنجاب: جعلی اور فینسی نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں کے خلاف ایف آئی آر

0 11

لاہور سٹی ٹریفک پولیس نے سڑکوں پر نظم و ضبط اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جعلی، فینسی، یا غیر معیاری نمبر پلیٹ استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف شہر بھر میں کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ یہ محض ایک عام انتباہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ اقدام ہے جس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف جمعہ سے ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

3 دن کی مہلت

سخت کارروائی سے پہلے، چیف ٹریفک آفیسر (CTO) ڈاکٹر اطہر وحید نے شہریوں کو اپنی نمبر پلیٹیں درست کروانے کے لیے تین روزہ آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ انہیں قانونی نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس مدت کے دوران:

  • غیر مجاز یا ٹیمپرڈ نمبر پلیٹ استعمال کرنے والے گاڑی مالکان کو صرف وارننگ دی جائے گی۔
  • جمعہ تک کوئی جرمانہ یا ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔

اس کے بعد، جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا، اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ڈاکٹر اطہر وحید کا کہنا تھا، “یہ مختصر مہلت عوام کو آگاہ کرنے اور ہر ایک کو قواعد و ضوابط کی پابندی کا موقع فراہم کرنے کے لیے ہے۔ اس ابتدائی مہم کا مقصد شہریوں میں آگاہی پھیلانا اور انہیں قانونی کارروائی سے پہلے قواعد پر عمل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔”

کون زد میں آ سکتا ہے؟

اس کریک ڈاؤن کا ہدف صرف ڈرائیور ہی نہیں ہیں۔ اس میں درج ذیل افراد شامل ہیں:

  • وہ گاڑی مالکان جن کی نمبر پلیٹیں تبدیل شدہ، فینسی یا جعلی ہیں۔
  • ایسے مینوفیکچررز جو غیر قانونی نمبر پلیٹیں تیار یا فروخت کر رہے ہیں۔

مختصر یہ کہ اگر آپ کی نمبر پلیٹ معیاری اور حکومت سے منظور شدہ نہیں ہے، تو آپ کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ صرف ظاہری شکل کا معاملہ نہیں ہے بلکہ حکام نے نوٹ کیا ہے کہ کچھ لوگ ای-چالان (خودکار ٹریفک جرمانے) سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنی نمبر پلیٹیں تبدیل کرتے ہیں۔ یہ سرکاری شناخت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مترادف ہے اور اب اسے ایک مجرمانہ فعل سمجھا جا رہا ہے۔

جون میں 60,000 سے زیادہ چالان

جہاں لاہور میں نمبر پلیٹیں مرکزی توجہ کا مرکز ہیں، وہیں پنجاب بھر میں ٹریفک کے بنیادی قواعد، خاص طور پر ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کے استعمال پر سخت نفاذ دیکھا جا رہا ہے۔ حکام نے زور دیا ہے کہ ان کوششوں کا مقصد جرمانے اکٹھے کرنا نہیں بلکہ زندگیاں بچانا ہے، اور تمام ڈرائیوروں اور سواروں سے حفاظتی قواعد پر سنجیدگی سے عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

اکیلے جون میں، ٹریفک پولیس نے ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر 60,000 سے زیادہ اور سیٹ بیلٹ نہ لگانے پر 14,600 سے زیادہ چالان جاری کیے۔ کل 120 ملین روپے کے جرمانے وصول کیے گئے، جن میں سے 15 ملین روپے لاہور میں ہیلمٹ کی خلاف ورزیوں سے حاصل ہوئے۔ پیغام واضح ہے: حفاظتی قواعد اختیاری نہیں ہیں، اور ان کا نفاذ مزید سخت ہو گا۔

پنجاب کی ٹریفک پولیس ایک بات واضح کر رہی ہے — نفاذ مستقل رہے گا، اور یہ مزید سخت ہوتا جائے گا۔ چاہے وہ تبدیل شدہ نمبر پلیٹ ہو، ہیلمٹ کی عدم موجودگی ہو یا سیٹ بیلٹ کا بھول جانا ہو، اب کوئی بہانے نہیں چلیں گے۔

لہٰذا، گھر سے نکلنے سے پہلے:

  • یقینی بنائیں کہ آپ کی نمبر پلیٹ قانونی ہے۔
  • اپنا ہیلمٹ ضرور پہنیں۔
  • اپنی سیٹ بیلٹ باندھیں۔

یہ چھوٹے اقدامات نہ صرف آپ کو جرمانے اور قانونی پریشانی سے بچاتے ہیں بلکہ زندگیاں بھی بچاتے ہی

کیا آپ ٹریفک قوانین یا کسی اور متعلقہ موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنا چاہیں گے؟

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel