پنجاب حکومت نے بیوروکریٹس کیلئے 2.33 ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دیدی
آئی ایم ایف کی جانب سے 3 بلین ڈالر کے قرض کی منظوری کے بعد پاکستان معاشی طور پر اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت اس ساری صورتحال سے غافل ہے کیونکہ وہ بیوروکریٹس کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے پر اربوں روپے خرچ کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔ مختلف سرکاری افسران اور بیوروکریٹس کے لیے 200 سے زائد نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے 2.33 بلین روپے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
چند روز قبل سوشل میڈیا سائیٹ ٹوئٹر پر یہ خبر شئیر کی گئی جن میں بتایا گیا کہ ایک طرف جبکہ ملک تاریخ کی بدترین معاشی بدحالی کا سامنا کر رہا ہے تو دوسری جانب پنجاب کی حکومت اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔
Country is barely Surviving Why Would Punjab Govt orders 200 New Vehicles 🚗 Worth 2.3 billion 4 Bureaucrats doing good Job against (PTI To Crush)Them once for all 3 billion from IMF to Stable Countries Economy ? Not to buy Cars Why R they so Abnormal? Shame . https://t.co/UMvxcqjIFh
— Gladiator (@fngladiator) July 22, 2023
کیا یہ خبریں درست ہیں؟
پاکستان کے ایک بڑے نجی نیوز چینل نے ان دعوؤں کی حقائق کی جانچ کی ہے اور انہیں درست پایا ہے۔ نیوز چینل کے مطابق ایک نامعلوم سینئیر سرکاری اہلکار نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ “صوبے میں ایڈیشنل کمشمنرز کو ٹویوٹا کرولا 1.6 سی وی ٹی آلٹس ملے گی جبکہ ہر ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ADC) جنرل کو ATIV 1.3L یارس ملے گی اور ہر تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر (AC) کو لگژری ڈبل کیبن 4×4ریوو ملے گی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کرولا 1.6 سی وی ٹی کی قیمت 6769000 روپے ہے جبکہ یارس ATIV 1.3 کی قیمت 4999000 روپے ہے۔ اسی طرح ریوو ڈبل کیبن کی موجودہ قیمت 12409000 روپے ہے۔ یعنی کہ یہ منصوبہ صوبے کے خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہو گا۔
اسی اہلکار نے نیوز چینل کو مزید بتایا کہ اگرچہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے لیکن اس میں موجود معلومات بالکل درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن تیار کر لیا ہے اور جلد ہی اسے شائع کر دیا جائے گا۔
ان احکامات کے تحت 146 اسسٹنٹ کمشنرز (تحصیل)، 36 ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (ضلع) اور 27 ایڈیشنل کمشنرز (ڈویژن) کو یہ 209 نئی گاڑیاں ملیں گی۔