الیکٹرک گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ، امیروں کیلئے فائدہ مند؟
22 نومبر 2022 کو، الیکٹرک وہیکلز (EVs) پر ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) SRO1571(I)/2022 کے تحت ختم ہو رہی تھی۔ FBR نے ریگولیٹری ڈیوٹی کو 0% سے بڑھا کر 100% کر دیا تھا۔ ایف بی آر کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ “22 اگست 2022 سے اور 21 نومبر 2022 تک نافذ العمل ہوگا۔” حکومت نے ڈیوٹی میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی وجہ سے پاکستان میں سب سے بڑے ای وی امپورٹر آڈی نے اس کی قیمتوں میں 2 کروڑ روپے کی کمی کی کر دی ہے۔
ریگولیٹری ڈیوٹی کے دوبارہ نفاذ کا امکان
تاہم کچھ دن بعد یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ حکومت آنے والے دنوں میں ریگولیٹری ڈیوٹی کو دوبارہ نافذ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں پر RD دوبارہ لگانے کی سمری فنانس ڈویژن کی طرف سے پیش کی گئی ہے جیسا کہ اس ہفتے کے شروع میں ECC میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا۔ ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ ’’نوٹیفکیشن اگلے ہفتے تک جاری ہونا ہے۔ اور اگر یہ سچ ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ RD کو اشرافیہ کے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہٹایا گیا تھا کیونکہ اس کی کوئی دوسری وضاحت نہیں ہے۔
ہمارے ذرائع کے مطابق حکام نے گزشتہ ہفتے یا اس سے کچھ عرصے میں 10 لگژری الیکٹرل گاڑیاں کلئیر کروائی ہیں۔ اکانومی پاکستان کے نام سے ایک ٹویٹر ہینڈل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت نے 12 ای ٹرون آڈی کاروں کے ایل سی کھولے۔ دریں اثنا، صنعت کار اور برآمد کنندگان اپنی مشینری کے لیے ایل سی کے منتظر ہیں۔
The government opened LCs of 12 E-Tron Audi cars for someone influential (Costing Crores).
On the other hand, industrialists & exporters are waiting for LCs for their machinery.
International sellers are struggling to get money from Pakistan 🇵🇰.
— Economy of Pakistan (@Pakistanomy) November 25, 2022
ماہرین کی رائے
اس صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات علی خضر نے ٹویٹ کیا کہ ای وی پر موجود آر ڈی کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ای-ٹرون کی قیمت میں اس کے ٹاپ ویرینٹ پر 19.5 ملین روپے (تقریباً 2 کروڑ روپے) کی کمی ہوئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس بات کا علم رکھنے والے لوگ پہلے سے ہی مہنگی EVs درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
Now RD on EVs is removed. The price of e-tron is reduced by Rs19.5 million (almost Rs 2 crore) on its top variant.
People having knowledge (or architects) of this footnote were already planning of importing expensive EVs.
2/ pic.twitter.com/1nN0PHPEKm— Ali khizar (@AliKhizar) December 1, 2022
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ لوگوں نے فوری ڈیلیوری حاصل کرنے کے لیے اپنی کاریں پہلے ہی دبئی میں کھڑی کر رکھی ہیں۔ دوسرے بکنگ کو تیز کر رہے ہیں۔ ماہرین دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں 300-400 الیکٹرک گاڑیاں درآمد کرنے کی توقع رکھتے ہیں، جن میں ای ٹرون، مرسڈیز EQS اور کچھ چینی گاڑیاں شامل ہیں۔
Some have already parked the cars in Dubai to get instant delivery. Others are expediting the booking. Experts are expecting import of 300-400 EVs including e-tron, Mercedes EQS and some Chinese in Dec22 and Jan23.
3/— Ali khizar (@AliKhizar) December 1, 2022
Once the import numbers would be published, it is expected that RD on EVs to be re-imposed. If that to happen, some will make hefty capital gain of Rs10-20 million.
4/— Ali khizar (@AliKhizar) December 1, 2022
کس کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے؟
اس سوال پر علی خضر نے جواب دیا کہ اِن لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جن سے براہ راست فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے EVs پر پابندی لگانے پر FBR اور سبھی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
Who could be these people?
In meetings, Standing committee members bashed FBR and all on banning EVs, and inserted these footnotes in Aug-22. Some say parliamentarians themselves have booked these EVs. And others must also be in super elite club.
5/— Ali khizar (@AliKhizar) December 1, 2022
ماہر معاشیات نے نتیجہ اخذ کیا کہ ایک طرف SBP ضروری درآمدات پر سخت پابندیاں عائد کرتا ہے۔ لوگ نوکریاں کھو رہے ہیں۔ معیشت ڈوب رہی ہے۔ دوسری طرف طاقتور لابی اپنے لیے مہنگی کاریں منگوا رہی ہیں۔
How shameful the whole episode is.
At one end, SBP is imposing strict restriction on essential imports. People are losing jobs. The economy is tanking. On the other hand, powerful lobbies are letting expensive cars to come for themselves
what kind of belt tightening is this?
N/— Ali khizar (@AliKhizar) December 1, 2022
ایک صحافی نے ان الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت یورو میں بتائی اور PSW پورٹل سے ڈیٹا شیئر کیا۔ “PSW پورٹل تاریخیں نہیں دکھاتا ہے، لیکن گزشتہ 90 دنوں میں 848,720 یورو (تخمینی قیمت) مالیت کی الیکٹرک وہیکلز (PCT کوڈ: 8703.8090) کو کلیئر کیا گیا تھا۔ ان کی کسٹم ڈیوٹی دو SROS کے تحت وصول کی گئی تھی۔ ان میں سے گیارہ Audi Etron 50s ہیں، اور 5 آڈی ای ٹرون GTs ہیں۔
PSW portal doesn't show dates but 848,720 Euros (Assessed value) worth of Electric Vehicles (PCT Code: 8703.8090) were cleared in last 90 days.
Their custom duties were charged under two SROS.
11 of them are Audi Etron 50s and 5 are Audi Etron GTs. https://t.co/er5eGr0PUo— ּ (@MainKehRahaHoon) November 26, 2022