سیالکوٹ-لاہور موٹر وے 30 مارچ 2020ء کو عوام کے لیے کھول دی جائے گی

0 2,541

ملک میں سڑکوں کے وسیع جال کو پھیلانے میں ایک نئی پیش رفت ہوئی ہے اور سیالکوٹ-لاہور موٹر وے (M-11) تقریباً مکمل ہو چکی ہے جسے 30 مارچ کو 2020ء کو باضابطہ طور پر مسافروں کے لیے کھول دیا جائے گا، یوں دونوں شہروں کے درمیان سفر کا دورانیہ محض 50 منٹ رہ جائے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق نو تعمیر شدہ سیالکوٹ-لاہور موٹر وے 91.5 کلومیٹرز طویل ہے جو سیالکوٹ کو پنجاب کے مشرقی حصوں کے ذریعے لاہور سے ملاتی ہے۔ یہ چار-لین کا موٹر وے منصوبہ ہے جو 44 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا اور اس میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں: 

  • 9 انٹرچینج
  • 8 فلائی اوورز
  • 20 پُل 
  • 18 انڈر پاسز

یہ نیا راستہ لاہور اور سیالکوٹ کے درمیان سفر کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، جو اب صرف 50 منٹ تک رہ جائے گا۔ دونوں شہروں کے درمیان سفر کے لیے پرانا راستہ جی ٹی روڈ ہے جو کامونکے، مریدکے، گوجرانوالہ اور ڈسکہ سے ہوتے ہوئے بالآخر سیالکوٹ پہنچتا ہے۔ 

نئی چار-لین کی لاہور-سیالکوٹ موٹر وے اسی جی ٹی روڈ کے متوازی بنائی گئی ہے جو کامونکے، ڈسکہ، سمبڑیال کے شہروں کو بھی ایک دوسرے سے منسلک کرے گی یہاں تک کہ سیالکوٹ پہنچ کر ختم ہو جائے گی۔ 

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اس وقت موٹر وے کالاشاہ کاکو سے مریدکے انٹرچینج کے درمیان صرف 22 کلومیٹرز کھلی ہے۔ بقیہ تعمیراتی کام مکمل کرنے کے لیے باقی سڑک مسافروں کے لیے بند ہے۔ 

ایک عہدیدار کے مطابق اس منصوبے میں سیالکوٹ-لاہور موٹر وے کے راستے پر 3 انڈسٹریل زونز اور 2 جامعات کی تعمیرات بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ موٹر وے کالاشاہ کاکو انٹرچینج پر لاہور-اسلام آباد موٹر وے (M-2) سے منسلک ہے۔ 

لاہور سے ایک اور راستہ رِنگ روڈ کے ذریعے ہے جو نئی تعمیر شدہ موٹر وے کو بھی جوڑتا ہے۔ مغربی سمت سے SLM مندرجہ ذیل علاقوں کو ملاتی ہے: 

  • کالا شاہ کاکو 
  • مریدکے
  • ایمن آباد
  • کامونکے
  • ڈسکہ
  • وزیر آباد 

موٹر وے کے مشرقی راستے انٹرچینجز کے مندرجہ ذیل علاقوں کو جوڑتے ہیں:

  • محمود بوٹی
  • کالا خطائی 
  • نارووال
  • واہنڈو
  • پسرور
  • سیالکوٹ

سیالکوٹ-لاہور موٹر وے (M-11) کی تعمیر دونوں شہروں کے درمیان سفر کے مؤثر ذریعے کے طور پر استعمال ہوگی۔ پرانا جی ٹی روڈ تقریباً 3 گھنٹے لیتا ہے اور اب یہ سفر تقریباً 40 منٹ تک ہی رہ جائے گا۔ نتیجتاً ایندھن پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے بچیں گے۔ 

اس کے علاوہ یہ راستہ فوری کاروباری شپمنٹ کو بھی یقینی بنائے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان میں اقتصادی ترقی کے عمل کو تیز کرنے میں مدد دے گا کیونکہ سیالکوٹ کھیلوں کے سامان اور جراحی کے آلات بنانے میں ملک کا ایک اہم شہر ہے۔ 

سیالکوٹ پاکستان کی کُل برآمدات کا 15 فیصد رکھتا ہے۔ 

اس نو تعمیر شدہ موٹر وے کے حوالے سے اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور مزید ایسی ہی خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.