کراچی: 90 فیصد ڈرائیوروں کے پاس گاڑی چلانے کا لائسنس نہیں!
ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا مسئلہ لاقانونیت ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہمارا ملک بھی اسی بیماری کا شکار ہے۔ اس کی تازہ مثال پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے سامنے آئی ہے کہ جہاں 10 نہیں، 20 نہیں بلکہ 90 فیصد گاڑیاں چلانے والوں کے پاس لائسنس ہی نہیں ہے۔ اس کا تو ہمیں اندازہ تھا کہ روشنیاں کے شہر میں بہت سے لوگ بغیر اجازت گاڑیاں چلا رہے ہیں لیکن ان کی تعداد اس قدر ہوگی، یہ شاید کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا۔
غیر قانونی طور پر گاڑیاں چلانے والوں میں جعلی لائسنس رکھنے والے اور لائسنس کی معیاد ختم ہوجانے پر اس کی تجدید نہ کروانے والوں کے ساتھ وہ بھی شامل ہیں کہ جنہوں نے زندگی میں کبھی لائسنس بنوانے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی جناب عامر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں 36 لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹر ہیں جبکہ ایک تحقیق کے مطابق صرف ڈھائی لاکھ افراد ایسے ہیں جو قانونی طور پر گاڑی چلانے کے اہل ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے جعلی لائسنس رکھنے والوں کی اکثریت کا تعلق بڑی گاڑیاں جیسے ڈمپر، ٹرک، پانی کے ٹینکر اور منی بسیں چلانے والوں سے ہے۔ یہ لوگ فاٹا، گلگت بلتستان اور وزیرستان سے بنوائے گئے جعلی لائسنس رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر عامر نے یہ بھی بتایا کہ کراچی میں ٹریفک جام کے مسائل ان غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں ہی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں شہر میں ہونے والے 75 فیصد حادثات میں بھی کاروباری گاڑیاں چلانے والے ملوث ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عامر کا کہنا ہے کہ انہوں نے چلتی پھرتی قاتل مشینوں کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ ان گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات کی تربیت ممکن بنائی جائے۔ انہوں نے اس حوالے سے سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ کو خط بھیجا ہے جس میں کاروباری گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لائسنس چیک کرنے اور کراچی لائسنس ڈیپارٹمنٹ سے اس کی تجدید کروانے سے متعلق ہدایات شامل ہیں۔ مزید برآں ڈرائیونگ سکھانے والے نام نہاد اداروں کے خلاف بھی کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں غیر تربیت یافتہ عملہ بھاری قیمت کے عوض جعلی لائسنس بنوا کر دیتا ہے۔