APMDA استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد میں نرمی کا خواہشمند

0 238

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن (APMDA) نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے استعمال شدہ گاڑیوں کی موجودہ درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اعظم کو ارسال کیے گئے خط میں چیئرمین APMDA ایچ ایم شہزاد نے زور دیا ہے کہ گزشتہ حکومتوں نے مقامی آٹو انڈسٹری کے محض ایک حصے، مقامی اسمبلرز، پر توجہ مبذول کرکے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے معاملات خراب کیے۔ ایچ احمد شہزاد نے وزیر اعظم سے موجودہ کار امپورٹ پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مناسب قیمت کی استعمال شدہ گاڑیاں خریدے پر عوام کے پاس انتخاب کے مزید مواقع ہوں۔

APMDA نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ اگر وہ ملک میں حقیقی آٹو انڈسٹری دیکھنا چاہتی ہے تو پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لے۔ مزید برآں، خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت ان مقامی اسمبلرز کے خلاف بھی کوئی قدم اٹھائے کہ جو بڑا منافع سمیٹ رہی ہیں اور اس کا ایک بڑا حصہ جاپان بھیج رہی ہیں۔

مزید یہ کہ اس طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ حقیقی مسابقت کی کمی کی وجہ سے موجودہ جاپانی آٹومیکرز جو چاہتے ہیں حاصل کر رہے ہیں، اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں وقتاً فوقتاً اضافہ کر رہے ہیں اور بدلے میں صارفین کو کچھ خاص پیش نہیں کر رہے۔

SRO 52(1)/2019 نے مسابقت کی فضاء کو اور کم کردیا ہے کہ جو مقامی اسمبلرز کو استعمال شدہ گاڑیاں دے رہی تھیں، اس لیے حکومت کی جانب سے اس پر نظرثانی کی جانی چاہیے، چیئرمین نے تبصرہ کیا۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ ستعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ ریونیوز میں 100 ارب روپے دے رہی ہے۔

چیئرمین APMDA ایچ ایم شہزاد نے وزير اعظم سے  یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس سلسلے میں وہ ان سے ملاقات بھی کریں اور استعمال شدہ کاریں درآمد کرنے والوں کی درخواست سنیں۔

SRO 52(1)/2019 کیا ہے؟

“نئی/استعمال شدہ تمام گاڑیاں ٹرانسفر آف ریزیڈنس، پرسنل بیگیج یا گفٹ اسکیم کے تحت درآمد کی جا سکتی ہیں، ڈیوٹی اور ٹیکس خود پاکستانی شہریوں کی جانب سے یا مقامی وصول کنندہ کی جانب سے بینک اِنکیشمنٹ سرٹیفکیٹس کی صورت میں ادا کرنا ہوگا جو مندرجہ ذیل کے مطابق غیر ملکی زرِ مبادلہ کی مقامی کرنسی میں تبدیلی کو ظاہر کر رہا ہو،

ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کے لیے رقوم کی ترسیل بیرونِ ملک  سے گاڑی بھیجنے والے پاکستانی شہری کی جانب سے ہوگی، اور

ترسیلِ زر بیرونِ ملک سے گاڑی بھیجنے والے پاکستانی شہری کے کھاتے میں وصول ہوگا یا، مبادا، اس کا اکاؤنٹ موجود نہ ہو، چل نہ رہا ہو، تو اس کے اہلِ خانہ کے اکاؤنٹ میں۔” مکمل SRO ذیل میں پڑھیں:

ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے تبصرے نیچے پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.