پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ دسمبر 2019 کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 38 فیصد کمی جبکہ موٹر سائیکل کی فروخت میں 0.9 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔
دسمبر 2019 میں فروخت کا موازنہ گزشتہ سال کے اسی ماہ سے کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑیوں کا شعبہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتیں اور اس سے ہونے والی مانگ میں کمی نے گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔ پاما کی ویب سائٹ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کا خلاصہ ذیل میں کیا جا رہا ہے:
مسافر گاڑیوں کی فروخت میں زبردست کمی:
جیسا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ دسمبر 2018ء کے مقابلے میں 1300cc گاڑیوں کی فروخت 50.23 فیصد کم رہی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل کچھ اگست 2019 میں بھی ایسے ہی اعداد و شمار سامنے آئے تھے کہ جب گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابل میں 1000cc گاڑیوں کی فروخت 55 فیصد تک گر گئی تھی۔ مجموعی تعداد کی بات کریں تو گزشتہ ماہ 9,987 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ دسمبر 2018 میں یہ تعداد 16,141 رہی تھی جو کہ 38.13 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
سوزوکی گاڑیوں کی فروخت:
پاک سوزوکی ملک میں سب سے سستی گاڑیاں پیش کرتا رہا ہے اور قابل خرید ہونے ہی کی وجہ سے تعداد میں سوزوکی گاڑیوں کی فروخت ہمیشہ زیادہ رہی ہے۔ تاہم امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے بعد سے گاڑیوں کی قیمت میں زبردست اضافے نے سوزوکی گاڑیوں کی فروخت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ دسمبر 2019 کی بات کریں تو گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں سوزوکی گاڑیوں کی فروخت میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے والی سوزوکی ویگن آر کو بھی گزشتہ چند ماہ میں شدید برے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس کی فروخت بھی 55.95 فیصد تک کم رہی ہے۔ گزشتہ ماہ صرف 1207 ویگن آر فروخت کی گئی ہیں جبکہ دسمبر 2018 میں یہ تعداد 2740 رہی تھی۔ اس کے علاوہ سوزوکی کلٹس کی قیمت میں اضافے کے بعد سے مانگ میں شدید کمی دیکھی جارہی ہے جو گزشتہ ماہ 53.68 فیصد رہی۔ یاد رہے کہ ان اعداد و شمار میں نئی سوزوکی آلٹو کی فروخت شامل نہیں کیوں کہ یہ دسمبر 2018 تک پیش نہیں کی گئی تھی۔
ٹویوٹا گاڑیوں کی فروخت
ٹویوٹا انڈس موٹرز 1300cc اور اسے زیادہ قوت والے انجن کی حامل گاڑیاں تیار کرتا ہے۔ تاہم شعبے کی دگرگوں حالت سے ٹویوٹا بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہا اور نہ ہی ٹویوٹا کرولا ادارے کو مشکل صورتحال سے نکالنے میں کامیاب ہو پائی۔ دسمبر 2018 میں 4179 کی تعداد میں فروخت ہونے والی کرولا کی مانگ میں گزشتہ ماہ 50.11 فیصد کمی آئی اور یہ صرف 2085 تعداد فروخت ہوئیں۔ کم ترین فروخت ہونے والی گاڑی کا اعزاز ٹویوٹا فورچیونر کے نام رہا جو دسمبر 2019 میں صرف 76 فروخت ہوئیں، جو دسمبر 2018 میں فروخت ہونے والی 153 گاڑیوں کے مقابلے میں 50.33 فیصد کم ہے۔ فیصد کمی کے اعتبار سے متاثر ہونے والی گاڑیوں میں سرفہرست ہائلکس رہی جس کی فروخت دسمبر 2018 میں 5324 کے مقابلے میں 56.20 فیصد کمی کے بعد دسمبر 2019 میں 2332 تک جا گری۔
ہونڈا گاڑیوں کی فروخت
ہونڈا ایٹلس پاکستان میں دو مشہور برانڈز سِوک اور سِٹی تیار کر رہا ہے۔ ادارے نے دونوں برانڈ کے اعداد و شمار ملا کر پیش کیے ہیں جن کے مطابق گزشتہ ماہ کی فروخت 884 یونٹ رہی ہے۔ یہ دسمبر 2018 میں 1989 یونٹ کے مقابلے میں 55.55 فیصد کمی ہے۔ ہونڈا BR-V کی فروخت میں بھی 68 فیصد تک کمی دیکھی گئی جس کے بعد ادارے کی مجموعی فروخت میں 57.54 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ٹرک اور بسیں
دسمبر 2018 میں 251 ٹرک اور بسیں فروخت کی گئی تھیں تاہم گزشتہ ماہ اس زمرے میں 33.62 فیصد کمی دیکھی گئی اور مجموعی فروخت صرف 61 یونٹ رہی۔
جیپس
دیگر زمروں کی طرح جیپس کی فروخت بھی 62.90 فیصد تک گرنے کے بعد 197 رہی۔ اس کے برعکس دسمبر 2018 میں یہ تعداد 531 رہی تھی۔
پک-اپس
مقامی سطح پر تیار کی جانے والی پک-اپس میں سوزوکی راوی، ٹویوٹا ہائلکس، جیک اور نو آموز آئیسوزو ڈی-میکس شامل ہیں۔ ان کی فروخت بھی حوصلہ افزا نہیں رہی اور دسمبر 2018 کے مقابلے میں 30.80 فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔ ایک طرف ٹویوٹا ہائلکس کی تعداد 171 رہی تو دوسری طرف آئیسوزو ڈی-میکس صرف 14 کی تعداد میں فروخت ہوئی۔
ٹریکٹرز
میسی فرگوسن پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ٹرکس میں سرفہرست رہا ہے۔ تاہم مذکورہ دورانیے میں ان کی فروخت بھی 58.79 فیصد تک کم ہوئی ہے جبکہ فیات نے 24.07 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔ فیات نے 1228 کے مقابلے میں 1304 ٹریکٹرز فروخت کر کے میسی فرگوسن کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
موٹر سائیکلیں
دگرگوں اقتصادی صورتحال اور قیمتوں میں اضافے کے بعد موٹرسائیکل ہی وہ سواری ہے جو مناسب وسیلہ سفر بن سکتی ہے۔ اس زمرے کے بے تاج بادشاہ ایٹلس ہونڈا نے ایک بڑے فرق سے اپنی برتری قائم رکھی ہوئی ہے۔ دسمبر 2018 میں 80,012 موٹر سائیکلیں فروخت کرنے والے ہونڈا ایٹلس نے گزشتہ ماہ 6.05 فیصد اضافے کے بعد 85,030 موٹر سائیکلیں فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔ اس کے برعکس دیگر موٹر سائیکل کمپنیوں کو گراوٹ کا سامنا کرنا۔ فیصد فروخت کی بات کریں تو روڈ پرنس کو 14.78 فیصد، سوزوکی کو 7.41 فیصد، یونائیٹڈ کو 2.93 فیصد اور یاما کو 12.69 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
مجموعی صورتحال کی بات کریں تو دسمبر 2018 میں 124,480 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں تھیں جو گزشتہ ماہ 0.90 فیصد اضافے کے بعد 125,604 کی تعداد تک جا پہنچی ہیں۔ اس معمولی اضافے کی بنیادی وجہ صارفین کی مہنگی گاڑیوں کو چھوڑ کر موٹر سائیکل کی طرف بڑھتا ہوا رجحان بھی ہوسکتا ہے۔
اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ بذریعہ تبصرہ اپنی آواز ہم سب تک پہنچائیے۔