گاڑیوں کی فروخت کا تقابل – 2017 بمقابلہ 2018
پاکستان گاڑیوں کے حوالے سے ایک مشکل مارکیٹ ہے؛ طلب بہت زیادہ ہے لیکن رسد اس کو پورا نہیں کر پاتی، جو ڈلیوری میں بہت تاخیر کا سبب بنتی ہے یا دوسری صورت میں پریمیئم ادا کریں اور اپنی گاڑی فوراً حاصل کریں۔
2018 مقامی آٹو انڈسٹری بلکہ اس کے ساتھ ساتھ صارفین کے لیے بھی ایک رولر کوسٹر جیسا رہا۔ اس سال حکومت نے نان-فائلرز کو گاڑیاں خریدنے سے روکا، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کی وجہ سے متعدد بار قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا لیکن 2017 کے مقابلے میں 2018 میں فروخت بدستور زیادہ ہی رہی۔
2017 (جولائی تا نومبر) اور 2018 (جولائی تا نومبر) گاڑیوں کی فروخت کا تقابل ذیل میں دیکھیں:
2017 سے تقابل کریں تو کاروں کی فروخت سے ہٹ کر SUVs اور MPVs کی فروخت 2018 میں کم دکھائی دی۔ ان عوامل نے صرف عمدہ گاڑیوں کی فروخت کو ہی متاثر کیا، مسافر کاروں کی فروخت کو نہیں۔ ایک واضح تصویر پانے کے لیے ہم نے جولائی تا نومبر 2017 اور جولائی تا نومبر 2018 کا تقابل کیا، کیونکہ نان-فائلرز پر پابندی جولائی 2018 سے لاگو ہوئی۔ مندرجہ بالا ڈیٹا واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ نان-فائلرز پر پابندی کے باوجود قیمتوں میں بارہا اضافے اور روپے کی قدر میں کمی 2018 میں مسافر گاڑیوں کی طلب بدستور زیادہ رہی، البتہ مہران کی فروخت میں کمی آئی۔
اب جبکہ سال ختم ہونے والا ہے اور لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کون سی ہیچ بیکس اور سیڈانز 2018 میں (جنوری تا نومبر) سب سے زیادہ فروخت ہوئیں۔ تو پریشان مت ہوں، ہم ہیں نا! 2018 میں 49,840 یونٹس کی فروخت کے ساتھ ٹویوٹا کرولا سیڈان میں سب سے آگے رہی اور دوسری جانب ہیچ بیک میں سوزوکی مہران سرفہرست ری کہ جس نے 37,600 یونٹس فروخت کیے۔
پالیسیوں میں تبدیلیوں اور بارہا قیمتیں بڑھنے کے باوجود مسافر گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے کون سے عوامل ہو سکتے ہیں؟ اس بارے میں اپنی رائے سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیے۔