مالی سال 2019 کے ابتدائی نو ماہ میں پالیسی معاملات میں سلسلے میں آٹو انڈسٹری کو پالیسی معاملات پر غیر یکساں اقدامات کا سامنا کرنا پڑا بالخصوص نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر ابتدائی پابندی کے سلسلے میں۔ یہ پابندی جنوری 2019ء میں عارضی طور پر ہٹائی گئی تھی جب وفاقی حکومت نے نان-فائلرز کو 1,300cc تک کی گاڑی خریدنے کی اجازت دے دی تھی۔ مارچ 2019ء تک نان-فائلرز پر پابندی مکمل طور پر اٹھا لی گئی۔
روپے کی قدر میں کمی، آٹو فائنانسنگ پر بڑھتی ہوئی شرحِ سود اور مالیاتی بل 2019ء کی دوسری ترمیم میں اعلان کردہ 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) وہ اہم واقعات تھے کہ جنہوں نے گاڑیوں کی مجموعی قیمتوں کومتاثر کیا۔ ان تمام اقدامات کے باوجود ابتدائی نو ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں صرف 0.6 فیصد کمی ہی آئی (مالی سال 2018ء کے ابتدائی 9 ماہ میں 1,61,371 کے مقابلے میں مالی سال 2019ء کے پہلے 9 مہینوں میں 1,60,359)۔
پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2019ء میں ملک میں مسافر گاڑیوں کی فروخت میں مارچ 2018ء (18,988یونٹس) کے مقابلے میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا (19,897 یونٹس)۔
ویگن آر کی بڑھتی ہوئی طلب
مارچ 2019ء میں فروخت ہونے والی گاڑیوں میں سوزوکی ویگن آر کی طلب بڑھی جس کے 2,982 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ فروری 2019ء میں 2,419 یونٹس فروخت ہوئے تھے یعنی 18.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ مالی سال 2019ء کے ابتدائی 9 ماہ میں سوزوکی ویگن آر کی فروخت میں مالی سال 2018ء کے پہلے 9 مہینوں کے مقابلے میں 15.5 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح سوزوکی کلٹس نے مالی سال 2019ء کے ابتدائی 9 ماہ میں 9 فیصد اضافہ کیا اور اگر فروری 2019ء سے مقابلہ کریں تو مارچ میں 18 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔
جہاں تک 1300cc یا اس سے زیادہ کے انجن کا تعلق ہے ، ہونڈا اٹلس کاروں (سوِک اور سٹی) کی فروخت بدستور وہی رہی (مالی سال 2018ء کے ابتدائی 9 ماہ میں 32,074 کے مقابلے میں مالی سال 2019ء کے ابتدائی 9 مہینوں میں 32,209)۔ کمپنی نے مارچ 2019ء میں فروری 2019ء کے مقابلے میں 499 یونٹس زیادہ فروخت کیے۔ گو کہ ٹویوٹا IMC کی فروخت میں گزشتہ نو ماہ میں 11 فیصد اضافہ ہوا جس میں ٹویوٹا کرولا (Xliاور Gli) کی طلب زیادہ رہی، اس سال فروری اور مارچ کے درمیان 4.3 فیصد کمی دکھائی دی۔
مجموعی طور پر 1,000-1,800cc گاڑیوں میں قیمتیں بڑھنے، روپے کی قدر بڑھنے اور نان-فائلرز پر مختصر پابندی کے باوجود اچھی فروخت دیکھنے کو ملی۔ 1700cc اور اس سے زیادہ کے انجن رکھنے والی گاڑیوں کی فروخت حکومت کی جانب سے 10 فیصد FED کے خاتمے کے بعد بڑھنا متوقع ہے، البتہ حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر تصدیق کرنا ابھی باقی ہے اور یہ ابھی صرف باتیں ہی ہیں۔
FED کی وجہ سے ٹویوٹا فورچیونر کی فروخت متاثر ہو رہی ہے۔ مالی سال2018ء کے ابتدائی 9 مہینوں میں 2,741 یونٹس کے مقابلے میں مالی سال 2019ء کے پہلے نو مہینوں میں فورچیونر کے 2,009 یونٹس فروخت ہوئے۔ اسی طرح ٹویوٹا ہائی لکس کی فروخت بھی 5,442 سے کم ہوکر 4,568 تک آ گئی ہے۔ ہونڈا BR-V کی فروخت میں آنے والی کمی 46 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
مہران کی فروخت میں کمی
بجٹ کاروں میں (800cc یا اس سے کم انجن رکھنے والی) گاڑیوں کے خریداروں نے سوزوکی مہران میں کم دلچسپی ظاہر کی کہ جس کی فروخت مالی سال 2019ء کے ابتدائی 9 مہینوں میں 24 فیصد کم ہوئی۔ فروری سے مارچ 2019ء کے دوران ہی اس میں 25 فیصد کمی دیکھی گئی۔ اس کی وجہ پاک سوزوکی کی جانب سے اس سال مہران VX اور VXR کی پیداوار بند کرنا ہے۔ سوزوکی بولان کی فروخت میں اسی عرصے کے دوران 16.8 فیصد کمی دیکھی گئی۔
مالی سال 2019ء کے ابتدائی 9 مہینوں میں موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ ہوا۔ فروری 2019ء کے مقابلے میں مارچ 2019ء میں اٹلس ہونڈا کی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 5 فیصد جبکہ مارچ 2018ء کے مقابلے میں 17 فیصد کمی آئی۔
یاماہا اور سوزوکی کی فروخت بہتر ہوئیں کہ جنہوں نے مالی سال 2018ء کے ابتدائی 9 مہینوں میں بالترتیب 15,083 اور 15,971یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اس بار 18,193اور 17,873یونٹس فروخت کیے۔
آٹوموٹِو انڈسٹری کی تمام متعلقہ خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔ اپنی رائے سے ہمیں تبصروں میں آگاہ کیجیے۔
اعلانِ دستبرداری: یہ ڈیٹا PAMA کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے اور پاک ویلز کسی بھی قسم کی کمی بیشی کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔