معاشی بے یقینی، گاڑیوں کی فروخت میں کمی

0 180

مقامی سطح پر بننے والی نئی گاڑیوں اور امپورٹڈ استعمال شدہ کاروں کی فروخت ملک میں جاری اقتصادی بے یقینی کی وجہ سے سست پڑ گئی ہے۔مارچ2019ء میں گاڑیوں کی فروخت کچھ بحال ہوئی ہے؛ لیکن مستقبل کے بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق حکومت کی جانب سے 1,700cc اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں پر 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) لگانے کے بعد ان کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل و صنعت عبد الرزاق داؤد نے اعلان کیا تھا کہ “آئندہ چند ہفتوں” میں 10 فیصد FED واپس لے لی جائے گی۔

ایک کار ڈیلر نے مقامی میڈیا ادارے کو بتایا کہ اس اعلان نے 1,700cc اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں کی فروخت پر اثر ڈالا۔ کہا جارہا تھا کہ عوام اب گاڑیاں خریدنے کے لیے 10 فیصد FED کے خاتمے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس لیے کہ لوگ FED ہٹائے جانے پر ٹویوٹا کرولا گرینڈ اور ہونڈا سوِک پر 3 لاکھ روپے سے زیادہ اور ٹویوٹا فورچیونر جیسی SUV پر 7 لاکھ روپے تک بچا سکتے ہیں۔

دوسری جانب استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد بھی پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے گزشتہ نو ماہ میں متاثر ہوئی۔ پاکستان محکمہ اعداد و شمار کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق گاڑیوں کی درآمد مالی سال 2018ء کے ابتدائی 9 ماہ میں 359.5 ملین  ڈالرز سے گھٹتی ہوئی مالی سال 2019ء کے اسی عرصے میں 209 ملین ڈالرز ہو گئی۔

یہ کمی مختلف وجوہات کی بنیاد پر ہوئی۔ آٹو انڈسٹری کو پالیسی کے معاملے میں ناموافق اقدامات کا سامنا کرنا پڑا کہ جس میں پہلے نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگائی گئی۔ جنوری 2019ء میں یہ پابندی عارضی طور پر اٹھا لی گئی جب وفاقی حکومت نے نان-فائلرز کو 1,300cc تک کی گاڑی خریدنے کی اجازت دی۔ نان-فائلرز پر پابندی مارچ 2019ء میں مکمل طور پر اٹھا لی گئی۔

روپے کی قدر میں کمی، آٹو فائنانسنگ پر بڑھتی ہوئی شرحِ سود اور 10 فیصد FED وہ اہم عناصر تھے جنہوں نے گاڑیوں کی قیمت اور فروخت پر  اثرات ڈالے۔

استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر اثر انداز ہونے والا ایک اور عنصر SRO 52(1) 2019 بھی تھا۔ جنوری میں حکومت نے یہ SRO متعارف کروایا جس میں وزارت تجارت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر لاگو شرائط کو تبدیل کیا۔ پابندیوں کے مطابق ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی لازماً غیر ملکی زرِ مبادلہ میں کی جائے۔ یہ ادائیگی گاڑی درآمد کرنے والے فرد کی جانب سے براہِ راست بیرون ملک سے کرنا ضروری ہے۔

گزشتہ ماہ ہم نے بتایا کہ ماہِ فروری 2019ء میں استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ میں 74 فیصد کی بڑی کمی آئی، جو گزشتہ پانچ سال میں سب سے نچلی سطح ہے۔

وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفے اور نئی اقتصادی ٹیم کی آمد سے ہم توقع رکھ سکتے ہیں کہ  آٹو انڈسٹری کے لیے پالیسیوں اور ٹیکس میں تبدیلی آئے گی۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.