پنجاب حکومت کا کاربن اخراج ٹیکس لگانے پر غور

0 222

دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک آٹومیکرز سے کاربن اخراج کی حد کی تعمیل کروا کر کاربن اخراج کو ختم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں۔فوکس ویگن جیسے چند آٹومیکرز تو خاص طور پر اپنی ڈیزل گاڑیوں کی کاربن اخراج ریٹنگ کے حوالے سے عوام کو گمراہ کرنے پر سخت مسائل سے بھی دوچار ہوئے۔ یہاں پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے مہربانی سے پنجاب حکومت پٹرول اور ڈیزل دونوں گاڑیوں پر ایک روپیہ فی لیٹر لیوی لگانے کا سوچ رہی ہے۔

خوبیاں اور خامیاں:

مثبت لحاظ سے دیکھیں تو اخراج ٹیکس عوام کو پرائیوٹ گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے پر مجبور کرے گا۔ کھپت کے لحاظ سے دیکھیں تو ایک روپیہ فی لیٹر سے بہت زیادہ اثر نہیں پڑے گا، البتہ یہ سولر فارمز جیسے ماحول دوست منصوبوں کے لیے بہت زیادہ ریونیو ضرور اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔ ایسے ٹیکس کے ذریعے حاصل ہونے والا ریونیو سالانہ 8 سے 10 ارب روپے ہوگا۔

البتہ دوسری جانب اس سے فیول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جو پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں اور اس سے عوام میں سخت اضطراب پیدا ہوگا۔

اس وقت ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو ٹوکن ٹیکس جمع کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ اس کے لیے بڑی افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت ٹوکن ٹیکس کی مد میں تقریباً 7 ارب اور ٹرانسفر فیس کی مد میں 500 ملین روپے جمع کر رہی ہے۔ عوام ٹوکن ٹیکس ادا کرنے کی حق میں نہیں جس سے ٹوکن ٹیکس کلیکشن میں مجموعی چیلنجز کا اضافہ ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے یہ تجویز وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو دی تھی۔ گو کہ وزیر اعظم اس تجویز کو منظور کر چکے ہیں لیکن یہ بدستور صوبائی حکومت استحقاق ہے کہ وہ اس ٹیکس کو نافذ کرتی ہے یا نہیں۔ حتمی فیصلہ عوام کو ریلیف فراہم دینے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر ریلیف ٹوکن ٹیکن یا ٹرانسفر فیس کی رقم کو کم کرکے دیا جا سکتا ہے۔

ایکسائز ڈپارٹمنٹ ایک نئے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے جس میں گاڑیوں کے ٹرانسفر اور رجسٹریشن کی سہولت کے لیے ایک ایکسپریس سروس شامل ہے۔ اس سے ان دونون سروسز کو مؤثر اور بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی کہ جس میں تمام درخواستیں 48 گھنٹوں کے اندر پروسس ہوں گی۔ اس سروس کے لیے موٹر سائیکل مالکان کو 300 روپے اور کار مالکان کو 1000 روپے ادا کرنا ہوں گے۔

اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے کہ پاکستان کو ایسے ماحول دوست منصوبوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.