ایک بار پھر! چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بدترین ٹریفک جام
غم، غصہ، چڑچڑاپن، افسوس، بے بسی۔ یہ وہ کیفیات ہیں جو اکثر و بیشتر ٹریفک جام کا شکار افراد میں بدرجہ اتم بیدار ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن ٹریفک جام کے مسائل صرف ہمارے ساتھ نہیں بلکہ دنیا کی ابھرتی ہوئی معاشی طاقت اور ہمارے دیرینہ دوست ملک چین کو بھی اس کا سامنا اکثر و بیشتر رہتا ہے۔
گذشتہ روز چین میں سالانہ چھٹیوں کے اختتام کے ساتھ ہی بہت سے افراد اپنے آبائی علاقوں سے واپس بیجنگ کی جانب روانہ ہوئے تو G4 بیجنگ – ہانگ کانگ – مکاؤ ایکسپریس وے پر ایسا ٹریفک جام ہوا کہ جس کی مثال شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ اس کی وجہ بہت سادہ سی ہے کہ ہزاروں گاڑیوں کے لیے صرف ایک نیا چیک پوائنٹ بنایا گیا تھا۔ اس چیک پوائنٹ کی وجہ سے 50 لین پر مشتمل ایکسپریس وے کو 20 لین تک محدود کیا گیا اور یوں ایکسپریس وے پر موجود چیک پوائنٹ کے دونوں جانب ان گنت گاڑیاں گھنٹوں تک قطار میں لگی رہیں۔
ٹریفک جام کا مسئلہ بیجنگ کے علاوہ چین کے دیگر شہروں میں بھی سامنے آیا جن میں شنگھائی اور نانجنگ جیسے بڑے شہر بھی شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یکم اکتوبر سے شروع ہونے والی ہفت روزہ چھٹیاں گزارنے کے لیے چین کی تقریباً نصف آبادی یعنی 75 کروڑ افراد ایک مقام سے دوسرے مقام ہجرت کرتے ہیں اور اس تعداد میں سالانہ 6.1 فیصداضافہ ہو رہا ہے۔
ذیل میں بیجنگ کے بدترین ٹریفک جام کے تصویری مناظر اور ویڈیو موجود ہیں جنہیں دیکھ کر آپ یہاں ہونے والے ٹریفک جام کی شکایت کرنا تو بھول ہی جائیں گے!