موجودہ ترقیاتی دور میں، چائنیز انویسٹرز سی پیک کے زیرِسایہ گوادرمیں آٹو موبائل اور کیمیکل سٹی بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے بقول، چائنیز انویسٹرز نے متعلقہ گورنمنٹ اتھارٹی کے تحت گوادر میں آٹو موبائل سٹی کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لئے اپنا کام شروع کردیاہے۔اسی حوالے سے،لوکل موبائل انڈسٹری کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ چائنیز کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں جو کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور سیلز دونوں کے لئے کارآمد ثابت ہو گا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کب چائنیز اتھارٹیز اپنے کاغذی کام کو حقیقت میں بدلتی ہیں۔چائنہ پاکستان کوریڈورکے ترقیاتی کاموں سے مستفید ہونے کے لئے چائنیز فرمز اور کنٹریکٹرز کی بڑی تعداد کا پاکستان آنا زیادہ حیران کن نہیں ہے۔ پاکستان پارٹس اینڈ آٹو شو 2017میں کمرشل اور پیسنجر دونوں وہیکلز میں چائنیز آٹوموبائل فرمز کی خوش اصلوبی سے شمولیت کی بات کی جائے توبھی ان کا مقصد واضح نظر آتا ہے۔بس سوال یہ جنم لیتا ہے کہ یہ کب ہو گا؟
انڈسٹری ماہرین اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ یہ امرپاکستانی آٹو موبائل انڈسٹری کو ایک لمبے عرصے کی خاموشی کے بعد ترقی کی بلندیوں تک لے کر جائے گا۔آج کل لوکل آٹوموبائل مینوفیکچررز بڑھتی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لئے شب وروز محنت میں لگے ہیں لیکن اگر دو تین ماہ کے لئے زیادہ ترگاڑیوں کو ذخیرہ کرنے پر غور کیا جائے تو، یہ بات طے ہے کہ بِگ تھری آسانی سے آرڈرزجاری نہیں رکھ سکتیں،جو کہ ان گاڑیوں کے منافع میں ایک بے مثال اضافے کی طرف پیش قدمی ہے۔