استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ، حکومت کی جانب سے نئی اسکیم متعارف کروانے کا امکان

0 484

اس کا امکان ہے کہ حکومت تعداد پر کچھ پابندیاں (QRs) لگا کر استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ یعنی درآمد پر نئی اسکیم متعارف کروانے پر غور کر سکتی ہے۔ 

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر قیادت ایک اجلاس آج ہوگا کہ جس میں پرسنل بیگیج، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے متعدد مسائل پر غور کیا جائے گا۔ نیا ریگولیٹری فریم ورک متعارف کروائے جانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ اس اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ مندرجہ بالا شرائط کے تحت امپورٹ اسکیم کا کمرشل امپورٹرز کی جانب سے استحصال کیے جانے کی خبریں عام رہی ہیں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹس استعمال کرکے ان امپورٹرز کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی گئیں، جس کا نتیجہ ملک سے غیر ملکی زر مبادلہ کے بڑے پیمانے پر باہر جانے کی صورت میں نکلا۔ حیران کن طور پر حقیقی تارکینِ وطن کی جانب سے منظور شدہ شرائط کے تحت صرف 5 فیصد گاڑیاں ہی درآمد کی گئی تھیں۔ اس عمل کو روکنے کے لیے کامرس ڈویژن نے امپورٹ پالیسی کے حوالے سے کلیئر ٹرانزیکشن میکانزم تجویز کیا تھا۔ 

اس ٹرانزیکشن میکانزم کے تحت تمام نئی اور پرانی گاڑیاں منظور شدہ شرائط کے مطابق درآمد میں ڈیوٹی اور ٹیکس فارن ایکسچینج یعنی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی صورت میں ادا کیے جائیں گے کہ جس کی ادائیگی کا انتظام پاکستان کا شہری یا مقامی طور پر وصول کرنے والا کرے گا کہ جسے bank encashment certificate کی تائید حاصل ہوگی جو ظاہر کرتا ہے کہ غیر ملکی زرِ مبادلہ مقامی کرنسی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ان remittances یعنی ترسیلاتِ زر کے لیے یہ بھی لازمی کیا گیا تھا کہ یہ اس پاکستانی شہری کے اکاؤنٹ سے کی گئی ہوں کہ جو بیرونِ ملک سے گاڑی بھیج رہا ہو اور ان ہی کے اکاؤنٹ میں وصول بھی ہوں۔ اگر اُن کا اکاؤنٹ موجود نہ ہو تو اسے ان کے خاندان کے کسی فرد کے اکاؤنٹ میں وصول ہونا چاہیے۔ البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کو اس میکانزم پر تحفظات تھے کیونکہ وصول کنندہ کا اکاؤنٹ کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹ کا بھی ہو سکتا ہے یا bill of lading میں متعلقہ فریق کا۔ کامرس ڈویژن اور FBR کے درمیان گاڑیوں کی درآمد پر تنازع ایک نئی اسکیم یا ریگولیٹری فریم ورک متعارف کروانے کا سبب بن سکتا ہے کہ جس میں کمرشل امپورٹرز کو تعداد کی حد (QRs) کے اندر رکھتے ہوئے گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی۔ 

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی رائے تھی کہ آٹوموبائل انڈسٹری کے فائدے کے لیے کمرشل امپورٹرز کو شامل کرکے پرسنل بیگیج، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد کا دائرہ پھیلایا جا سکتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ کمرشل امپورٹرز کو درآمد سے روکنے کے نتائج مقامی آٹو سیکٹر میں مسابقت پر پڑیں گے۔ فائنانس ڈویژن کی رائے ہے کہ ملک کے آٹوموبائل سیکٹر میں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی یعنی طلب و رسد میں واضح فرق پایا جاتا ہے، جو مقامی آٹومینوفیکچررز کو غیر معمولی منافع کمانے کا موقع دیتا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ کامرس ڈویژن کی جانب سے تجویز کردہ پالیسی برقرار رکھی جا سکتی ہے لیکن مارکیٹ غیر قانونی حرکتوں کو روکنے اور طلب و رسد کا فرق ختم کرنے کے لیے ایک نئی اسکیم متعارف کروائی جا سکتی ہے۔ نئے ریگولیٹری فریم ورک میں کمرشل امپورٹرز کو درآمد کی تعداد کی حد کے ساتھ اجازت دی جا سکتی ہے۔ یہ موجودہ امپورٹ پالیسی کے غلط استعمال کو بھی محدود کرے گا۔ 

دوسری جانب کامرس ڈویژن اپنی رائے پر قائم ہے کہ کہ اسکیم سمندر پار پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے تھی لیکن بدقسمتی سے امپورٹرز کی اکثریت نے بڑے پیمانے پر اس کا غلط استعمال کیا۔ ٹرانزیکشنز مناسب بینک چینلوں سے نہیں کی گئیں، نتیجتاً ملک سے غیر ملکی زرِ مبادلہ کی غیر قانونی ترسیل اور منی لانڈرنگ ہوئی۔ بہرحال، نئی اسکیم متعارف کروانے کے امکانات پر حتمی فیصلہ وزیر اعظم کے مشیر کی زیر قیادت اجلاس میں کیا جائے گا۔ توقع ہے تمام تحفظات حل ہو جائیں گے اور ملک میں گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے ایک شفاف میکانزم فراہم کیا جائے گا۔ غیر ملکی زر مبادلہ کا غیر قانونی بہاؤ بھی سختی سے روکا جائے گا کہ جو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت ایک مضبوط نئی اسکیم کے ساتھ آئے گی کہ جو آٹوموبائل انڈسٹری کے مسائل کو حل کرے۔ 

اپنے رائے نیچے تبصروں میں پیش کریں اور مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.