بجٹ 2018-19ء میں حکومت نے آٹوموبائل شعبے کے لیے چند تجاویز پیش کی تھیں؛ کئی کو صارفین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے سراہا گیا جبکہ کچھ ایسی تھیں جن پر سخت تنقید کی گئی جیسا کہ پیٹرولیئم لیوی پر اضافہ۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی وزیر خزانہ، محصول اور اقتصادی امور مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی اور پیٹرولیئم لیوی میں مجوزہ اضافے پر تبادلۂ خیال کیا۔
کمیٹی نے وزير خزانہ سے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیئم لیوی میں اتنا اضافہ نہ کیا جائے؛ لیکن وزیر نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ حکومت نے پیٹرولیئم لیوی میں 200 فیصد تک اضافہ تجویز کیا ہے۔
حکومت لیوی نرخوں میں اضافے سے 480 ارب روپے کی آمدنی کی توقع رکھ رہی ہے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیٹرولیئم مصنوعات پر لیوی میں نرمی دینے سے انکار سے ہٹ کر دیکھیں تو سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت اور تمام متعلقہ اداروں کو پیٹرولیئم مصنوعات پر لگائے گئے ٹیکسز پر تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ 8، 9 ماہ سے مسلسل پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ اسے عوام، ٹرانسپورٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
مزید برآں، حکومت نے آٹوموبائل شعبے کے حوالے سے جو مزید بجٹ تجاویز دی ہیں، وہ کچھ یوں ہیں:
- الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز پر 16 فیصد کسٹمز ڈیوٹی سے استثنا
- الیکٹرک گاڑیوں پو کسٹمز ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کمی اور 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ
- الیکٹرک گاڑیوں کی کٹس پر کسٹمز ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد
- نان-فائلرز کو پاکستان میں بننے والی یا نئی درآمد شدہ گاڑیوں کی خریداری کی اجازت نہیں ہوگی
- پرانی اور کلاسک کاروں اور جیپوں کی 5 ہزار امریکی ڈالرز کی فکس ڈیوٹی/ٹیکس پر بارعایت درآمد
- فائر فائٹنگ کی گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی 30 فیصد سے گھٹا کر 10 فیصد
اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے۔