ٹویوٹا سپرا اور بی ایم ڈبلیو زیڈ 4 کے درمیان ایک خوش گوار تعلق
نئی سُپرا کے منظرِ عام پر آتے ہی دنیا بھر میں ایک ہنگامہ کھڑا ہو چکا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹویوٹا سُپرا کسی بھی طرح اصل سُپرا نہیں ہے اور BMW سے مختلف چیزیں لینے پر اسے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب توقعات آسمانوں کو چھو رہی ہیں کہ جن میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ اگر آپ کچھ کسی سے لے بھی رہے ہیں تو اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ بہترین ہو۔ یہ بہت بڑی بحث ہے کیونکہ ہم میں سے بیشتر لوگ ایسی ٹویوٹا خریدنا چاہ رہے ہیں کہ جس میں دراصل BMW کے پرزے ہوں۔
یہ فیصلہ معقول کیوں؟
آخر BMW اور ٹویوٹا ایسے فیصلے پر متفق کیسے ہو گئے لیکن جان رکھیں کہ انجن، گیئر بکس اور الیکٹرانکس سمیت پرزوں پر یہ اشتراک کافی معقول ہے، کیونکہ یہ کم از کم لاگت اور زیادہ سے زیادہ منافع کو یقینی بناتی ہے۔ دراصل، BMW ڈبلیو کی ڈیش بورڈ الیکٹرانکس ٹویوٹا سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ بس تھوڑی دیر کے لیے کم معیار کے انفوٹینمنٹ سسٹم کو ایک طرف رکھ دیں۔ اس پوری داستان کا روشن پہلو یہ ہے کہ ہم اس پر اتفاق کر سکتے ہیں کہ جرمن اور جاپانی اداروں کا ساتھ ہونا دونوں کو اپنے کام کو بہتر بنانے اور یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ صارفین دراصل کیا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ نئی Z4 ماضی کی Z4 سے کہیں بہتر ہے۔
صرف سُپرا ہی کیوں؟
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سُپرا ہی وہ واحد گاڑی ہے جس میں BMW کے کچھ پہلو موجود ہیں تو آپ غلطی پر ہیں۔ نئی مورگن پلس سِکس اس کی ایک اور مثال ہے۔ حالانکہ اس میں BMW Z4 جتنا کام نہیں اور یہ Z4 سے 500 کلو گرام ہلکی بھی ہے۔ بنیادی ڈھانچے سے ہٹ کر آپ کو واحد یکسانیت گیئر سلیکٹر میں ملے گی جو واضح طور پر BMW کا لگتا ہے۔ ہم مورگن کا ذکر کیوں کر رہے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو کمپنی کے درمیان پارٹس شیئرنگ کی صلاحیتوں کا اندازہ ہو سکے اور یہ اقدامات کس طرح مستقبل کے اہداف کو پورا کرنے کو آسان بنائیں گے، خاص طور پر دھوئیں کے اخراج پر آنے والے سخت قوانین اور یورو اسٹینڈرڈز کے بعد۔ اس لیے BMW کے چھ-سلنڈر انجن کے ساتھ ٹویوٹا اپنی مارکیٹ ضروریات پوری کر سکتا ہے جبکہ BMW خوب پیسہ بنا سکتا ہے اور اپنی موجودہ مصنوعات کو بہتر کر سکتا ہے۔
اس باہمی تعاون کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ٹویوٹا نے سُپرا کا سسپنشن ڈیزائن کیا ہے تاکہ اسے اپنی انفرادیت ملے، لیکن اس کے باوجود اس میں BMW کا احساس ملتا ہے، ‘ٹاپ گیئر’ کی فلم بندی کرتے ہوئے کرس ہیرس نے کہا۔ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ سُپرا رکھنے والے BMW چلانے کا مزا لیں گے اور ٹویوٹا کی بھروسہ مندی اور وسیع نیٹ ورک کا فائدہ اٹھائیں گے۔ تو آج ہم نے سیکھا کہ مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ نئی سُپرا اصل میں Z4 کا نیا رُوپ ہے، بلکہ اس کے بجائے ہمیں اس امر کو سراہنا چاہیے کہ یہ صارفین کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ جہاں تک سُپرا کی دستیابی کا تعلق ہے تو ملک میں ابھی تک اس کا ایک یونٹ بھی نہیں آیا۔ پہلی جنریشن کی گاڑیاں تو سڑکوں پر دیکھی جا سکتی ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ ایک بار اگر کوئی اسے لانے کا فیصلہ کرے گا تو یہ دیکھنے لائق چیز ہوگی۔