ہائی بیم لائٹس:  پاکستان میں رات کی ڈرائیونگ کے وقت پیش آنے والی کڑوی سچائی۔

0 603

جب بات ڈرائیونگ تہذیب کی ہو،تو پاکستانی عوام اورخاص طور پر لاہورکی عوام کو ”دنیا کے برے ترین ڈوائیورز“کے خطاب سے نوازا جا سکتا ہے۔میں یہ الزام کس طرح لگا سکتا ہوں؟ تو انتہائی ادب سے عرض کرتا ہوں کہ ڈرائیونگ رولز کی خلاف ورزی،ٹریفک لاء، اپنااور پیدل چلنے والوں کا خیال نہ کرنا ہمارے ڈرائیونگ سٹائل سے واضح نظر آتی ہے۔شایدہم سب بھی اگر پوری طرح نہیں تو کہیں نہ کہیں لاپرواہ ڈرائیونگ کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں۔خیر جو بھی ہے،یہ مضمون خاص طور پر ہائی بیم اور اس سے ہماری چاہ کے بارے میں ہے۔

اہم چیز پہلے،ہماری پوری قوم ہیڈ لائٹ صرف ہائی بیم پر (آن)رکھنے کی عادت کا شکار ہے۔یہاں تک کہ گاڑی بنانے والے حضرات ہائی بیم کا نیلے رنگ کا چمکتا نشان گیج پر نمایاں کرتے ہیں تا کہ آپ جان سکیں کہ آپ کس قسم کی لائٹ استعمال کر رہے ہیں۔ہم پاکستانی لوگ،اس نوٹیفکیشن کو بری طرح نظر انداز کرتے ہیں اور ہائی بیم کا استعمال کسی بھی تنگ ایریا میں جاری رکھتے ہیں۔سمجھ نہیں پا رہے کہ میں کیا کہنے کی کوشش کر رہا ہوں؟ آپ رات کے وقت سڑک کا مشاہدہ کریں،آپ یہ دیکھیں گے کہ ہر دس میں سے نو گاڑیاں ہائی بیم کا استعمال کر رہی ہوں گی۔تو، میں نے اس کی وجوہات،اثرات اور اسے کنٹرول کرنے کے طریقوں سے متعلق معلومات کو خود سے یکجا کیا ہے تا کہ اس عمل کی بری طرح خلاف ورزی کرنے کا ذکر کیا جائے۔

وجوہات:  

٭   لوگوں میں اس سے متعلق علم کی کمی ہو نا، کہ اسکا استعمال کب کرنا چاہیے۔

٭   غیر ترتیب شدہ ہیڈ لائٹس جو کہ نارمل موڈ میں بھی خودبخود ہائی بیم پر چلتی ہیں۔

٭   گھٹیا کوالٹی کی ایچ آئی ڈیز،یا آفٹر مارکیٹ لائٹس جو کہ سورج جیسی روشن ہوتی ہیں۔

٭   میری یہ روشن لائٹس چیک کرو، کمال نہیں لگ رہیں یہ لوگوں کو دیکھنے میں بھی دقت دے رہی ہیں۔

٭   جب سب ان کا استعمال کر رہے ہیں تو میں کیوں نہیں۔

٭   کچھ مقامی گاڑیاں گھٹیا کولٹی کی ہیڈ لائٹس رکھتی ہیں۔ان کی لائٹ حد نارمل موڈ میں بہت کم ہوتی ہے۔تو اس کے مقا بلے میں متواتر ہائی بیم کا استعمال ہی ہوتا ہے۔

٭   ڈرائیونگ تہذیب سے متعلق،اور روڈ سائنز سے متعلق کچھ علم نہیں اور نہ ہی لائسنس ہے۔

اثرات

٭   پریشانی کا اور سٹرک پر موجود دوسرے ڈرائیورز کے لئے مشکلات کا باعث۔

٭   سٹرک پر دوسروں کے تحفظ کے لئے خطرہ،کچھ ہائی بیم لائٹس تو آ پ کو اندھا کر دیتی ہیں اور آپ کی بینائی کو واپس آنے میں کافی وقت درکار ہوتا ہے،اسی لئے یہ اپنی چمک سے آپ کے آگے چلنے والی اور سامنے سے آنے والی ٹریفک کے لئے دیکھنے میں مشکل پیدا کرتی ہے۔

اس مسئلے سے بچنے کے ممکنہ حل۔

٭   ڈرائیور حضرات کو ہیڈ لائٹ کے صحیح استعمال کی ترغیب دینے کہ لئے ملکی سطح پر آگاہی مہم کا آغاز کرنا چاہیے۔

٭   نئی گاڑیوں میں مناسب ایڈجسٹ لیول اور چمک ہونی چاہیے،تا کہ ہائی بیم کا استعمال ضرورت پر ہی ہو۔

٭   آفٹر مارکیٹ لائٹس،ایچ آئی ڈیز پر پابندی عائد کی جانی چاہیے بلکہ انہیں ختم کر دینا چاہیے، مارکیٹ میں میعاری ہیڈ لائٹس آنی چاہیئں جو کہ مناسب فٹنگ اور آؤٹ پٹ لیول ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ہوں۔

٭   لوگوں کو میعاری ڈرائیونگ سکھانے کے لئے اچھے ڈرائیونگ سکولوں کی بنیاد رکھی جانی چاہیے۔

٭   ٹریفک پولیس کو چاہیے کہ وہ ان گاڑیوں کو جو کہ تنگ ایریاز میں بھی ہائی بیم کا استعمال کر رہی ہوں روکیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

جیسے ہر صورتحال سے جلدنکلنے کے لئے جاہل حل کی ضرورت ہوتی ہے ٹھیک اسی طرح،ہر وقت ہائی بیم کا استعمال بھی ایک سمجھدار فیصلہ نہیں ہے،خاصکر تب جب ان کی ضرورت بھی نہ ہو۔ہمیں سٹرک پر دوسروں کے تحفظ کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے کیونکہ ہر سٹرک سب کی مشترکہ ہوتی ہے،جس کا مطلب ہے کہ ہمیں سمجھداری سے اور ذمہ داری سے اس کا استعمال کرنا چاہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.