شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی دارالحکوم اسلام آباد کی انتظامیہ نے CNG سلنڈر رکھنے والی کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔
ایک ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے 31 جنوری 2019ء کو کمرشل گاڑیوں بالخصوص اسکول وینز میں CNG سلنڈروں کے استعمال کے خلاف جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد ایک متحرک مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ دیکھا گیا ہے کہ دارالحکومت میں اسکول وینز کی بڑی تعداد میں نشستوں کے نیچے CNG سلنڈرز نصب ہیں۔ یہ حرکت شہریوں کی جانوں کو خطرہ میں ڈالنے کے مترادف ہے اور موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965ء کے سیکشن 199/122 کے تحت غیر قانونی ہے۔ متعلقہ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ SSP ٹریفک نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کےلیے ایک خاص ٹیم مقرر کر رکھی ہے۔
کمرشل گاڑیوں میں غیر معیاری اور انتہائی خراب حالت میں موجود سلنڈروں کا استعمال انتہائی سنجیدہ معاملہ بن چکا ہے۔ سلنڈر درست طریقے سے نصب نہیں کیے جاتے اور شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔ کئی بچوں کے والدین حکومت پر زور ڈال چکے ہیں کہ اسکول وینز میں CNG سلنڈروں کی تنصیب پر پابندی لگائے کیونکہ یہ ہرگز محفوظ نہیں۔ دوسری جانب OGRA نے بھی وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ کمرشل گاڑیوں میں CNG کے استعمال کو محدود کرے۔
سٹی ٹریفک پولیس (CTP) راولپنڈی نے بھی گزشتہ ماہ قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ PPC کے سیکشن 285 اور 286 کے تحت ان ڈرائیوروں کے خلاف 9 ایف آئی آرز داخل کی گئی جو غیر معیاری CNG سلنڈرز استعمال کر رہے تھے۔ سٹی ٹریفک پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ٹریفک وارڈنز گزشتہ سال ہزاروں کمرشل گاڑیوں کو چیک کر چکے ہیں اور غیر منظور شدہ، غیر قانونی اور گھٹیا معیار کے CNG سلنڈروں کے استعمال کے خلاف 93 ایف آئی آرز درج کر چکے ہیں۔ مزید برآں، تقریباً 5000 گاڑیوں کو بھی OGRA اورHDIP کے مقررہ کردہ معیارات پر پورا نہ اترنے پر چالان کیے گئے۔ اتھارٹیز شہریوں کی قیمتی جانوں پر سودے بازی نہ کرنےکا عہد رکھتی ہیں۔ اسی لیے ٹریفک وارڈنز نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن اور انہیں بھاری جرمانے کرنے کی رفتار بڑھا دی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان اور ڈرائیورز مسافروں کی حفاظت میں سب سے کم دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنے منافع بڑھانے کے لیے خطرناک طریقے اپنانے کا رحجان رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے تشویش کے اظہار اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے پر اتھارٹیز کو سراہنا چاہیے۔
اگر آپ کے پاس اس بارے میں کچھ کہنے کے لیے ہے تو ہمیں ضرور بتائیں۔ مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔