رش کے اوقات میں اسلام آباد ایکسپریس وے پر ہیوی گاڑیوں کے داخلے پر عائد پابندی کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں ٹریفک صورت حال زیادہ تبدیل نہیں ہوئی۔
ٹریفک مسائل کو حل کرنے کے لیے 27 کلومیٹر طویل اسلام آباد ایکسپریس وے پر حکام نے صبح 7 سے 9 بجے اور شام 5 سے 7 بجے کے درمیان ہیوی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے کہ جب ٹریفک کا بہاؤ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے مسئلہ جوں کا توں موجود ہے اور لوگ اپنی منزل پر بروقت پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ رش کے اوقات میں ہیوی گاڑیوں پر پابندی کے اب تک کوئی سیر حاصل نتائج نہیں نکلے۔ وفاقی دارالحکومت میں ٹریفک کا دباؤ بہت بڑھ رہا ہے اور مسافروں کے اعصاب کا امتحان لے رہا ہے۔
اسلام آباد ایکسپریس وے شہر کی مصروف ترین سڑکوں میں سے ایک ہے جہاں ٹریفک میں رکاوٹیں معمول ہیں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے کسی حکمت عملی کا نفاذ نظر نہیں آتا۔ گلبرگ پل پر تعینات ایک ITP ٹریفک وارڈن کے مطابق رش کے اوقات میں ہیوی ٹریفک پر پابندی نے ٹریفک کے مسائل حل نہیں کیے۔ ایکسپریس وے پر تعینات ایک پولیس اہلکار نے شکایت کی کہ اس شاہراہ پر ٹریفک سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے لیے کافی وسائل نہیں دیے گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ایکسپریس وے بحریہ ٹاؤن، کورنگ ٹاؤن، میڈیا ٹاؤن، نیول اینکریج، ڈاکٹر سوسائٹی، پولیس فاؤنڈیشن اور سواں گارڈن سمیت قرب و جوار کے علاقوں کی متعدد سوسائٹیز میں رہنے والے 20 سے 30 ہزار افراد استعمال کرے ہیں۔ ان علاقوں یں مزید ٹریفک وارڈنز تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) کے ایک عہدیدار کے مطابق یہ راستہ 2017ء تک سگنل-فری کوریڈور بننا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور مسافر ٹریفک کے بدترین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ زیرو پوائنٹ سے روات تک سگنل-فری کوریڈور بنانے کی فوری ضرورت ہے اور حالیہ طے شدہ منصوبے کے مطابق کورال سے نیول اینکریج تک چار لین کی سڑک کو 8 لین روڈ نیٹ ورک میں تبدیل کیا جائے گا۔
مسافروں کو روزانہ درپیش مصیبت سے چھٹکارا دینے کے لیے اداروں کو زیادہ مؤثر منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں عوام کا بہت زیادہ وقت اور ساتھ ساتھ ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی گاڑیوں کا ایندھن بھی ضائع ہوتا ہے ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے ہی سے بڑھتی جا رہی ہیں اور اس لیے شہریوں کا صبر کرنا دشوار ہو رہا ہے۔
مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آئیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔