اسلام آباد ایکسپریس وے پر زیادہ کراسنگ برج بنانے کا مطالبہ

0 255

اسلام آباد ٹریفک پولیس (ITP) نے 27 کلومیٹر طویل اسلام آباد ایکسپریس وے 21 مزید ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے کہ جہاں سڑک پار کرنے کے لیے پُل (کراسنگ برِج) بنانے کی ضرورت ہے تاکہ راہ گیروں کی حفاظت اور ٹریفک کے بہاؤ کو جاری رکھنے میں مدد ملے۔

وفاقی دارالحکومت میں ٹریفک کے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ جس نے صرف مسافروں ہی نہیں بلکہ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ اسلام آباد میں سڑک پار کرنے کے لیے پلوں کی کمی نے حادثات کی تعداد میں واضح اضافہ کیا ہے۔ اسلام آباد ایکسپریس وے ایک 27 کلومیٹر طویل شاہراہ ہے جو روزانہ کی بنیاد پر بھاری ٹریفک کی حامل ہے کہ جہاں راہ گیروں کے لیے بالائی اور زیرِ زمین گزر گاہوں کی ضرورت گزشتہ چند سالوں میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ITP سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (SSP) فرخ رشید نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) سے فیصل مسجد سے روات کے درمیان 21 مقامات پر 21 اضافی بالائی اور زیریں گزرگاہیں بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریفک کے بہاؤ کو برقرار رکھنے اور سڑک کے دونوں جانب رہنے والی بڑی آبادیوں کو سہولت دینے کا یہی واحد راستہ ہے۔ ایکسپریس وے پر چند اہم مقامات ہیں جیسا کہ سوہان سے کاک پُل تک جہاں عوام کی نقل و حرکت بہت ہوتی ہے اور ماضی قریب میں یہاں چند حادثات بھی پیش آئے ہیں۔ اس وقت جڑواں شہروں میں عوام کے لیے صرف چار بالائی گزرگاہیں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والے ہزاروں افراد کے لیے واقعتاً ناکافی ہیں۔ واضح رہے کہ ایکسپریس وے ایک بین الصوبائی شاہراہ ہے جسے ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور راہ گیروں کی حفاظت کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب، جڑواں شہروں کے مسافروں اور راہ گیروں نے کشمیر ہائی وے، مری روڈ اور پارک روڈ کے اہم راستوں پر بھی عوامی حفاظت کے لیے ایسے ہی پل بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دو پلوں کے درمیان طویل فاصلہ ہونے کی وجہ سے بسا اوقات لوگ سڑک پار کرنے کے لیے شارٹ کٹ کا استعمال کرتے ہیں جو حادثات کا باعث بنتا ہے۔ اس ضمن میں عوام کو بھی اپنی حفاظت کو یقینی بنانے اور ایسے خطرناک اقدامات نہ اٹھانے کی ضرورت ہے جیسا کہ ڈیوائیڈر یا گرین بیلٹ سے راستہ بنانا۔ سگنل فری کوریڈور سسٹم نے فاصلہ بڑھایا ہے لیکن عوامی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔ اس لیے طویل راستہ استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ شارٹ کٹ استعمال کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈالیں۔ اسی طرح کشمیر ہائی وے پر ٹوٹ پھوٹ کے شکار ڈیوائیڈرز کو دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں حادثات سے بچا جا سکے۔

اس حوالے سے CDA کے ترجمان نے کہا کہ راہ گیروں اور موٹر سائیکلوں کے لیے اسلام آباد ایکسپریس وے پر چھ پُل پہلے ہی زیر تعمیر ہیں جبکہ چار مزید رواں سال کے اختتام تک بن جائیں گے۔ مزید برآں، ایک کراسنگ برِج کشمیر ہائی وے پر شکر پڑیاں کے قریب بنایا جا رہا ہے تاکہ اردگرد کے مکینوں کو سہولت ملے۔ ایک اور پل ہفتہ بازار کے قریب میٹرو بس سروس کی جانب سے تعمیر کیا گیا تاکہ عوامی نقل و حرکت میں آسانی ہو۔ ممکن ہے کہ لگ بھگ 15 کلومیٹر کے درمیان ایسے ہی زیادہ سے زیادہ پل تعمیر کیے جائیں جو ٹریفک کے بہاؤ کو ہموار رکھنے میں مدد دیں گے۔

مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنی آراء نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.