پاکستان کی واحد فارمولا الیکٹرک ٹیم کا سفر

0 231

ٹیم فارمولا الیکٹرک ریسنگ NUST (FERN) نے ایک سال کی سخت محنت اور تیاری کے بعد تمام ناممکنات کو ممکن بناتے ہوئے، راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے IMechE فارمولا اسٹوڈنٹ UK 2018ء میں دنیا بھر سے آنے والی فارمولا اسٹوڈنٹ ٹیموں میں شمولیت اختیار کی۔ ٹیم FERN پاکستان سے مقابلے میں شریک واحد الیکٹرک ٹیم تھی: جو بذاتِ خود ایک بڑی کامیابی تھی، جسے ٹیم نے ایک بڑی ذمہ داری کے طور پر دیکھا۔

فارمولا اسٹوڈنٹ UK سالانہ سلورسٹون سرکٹ میں ہوتی ہے، جسے “برطانوی موٹر ریسنگ کا گھر” مانا جاتا ہے۔ سلورسٹون برٹش گراں پری کا موجودہ مقام ہے، جو پہلی بار 1948ء میں ہوئی تھی۔ سلورسٹون دوسری جنگ عظیم کے رائل ایئرفورس بمبار اسٹیشن، RAF سلورسٹون، کی جگہ پر بنایا گیا ہے، جو 1943ء میں کھولا گیا تھا۔ ایئرفیلڈ کے تین رنویز، دوسری جنگ عظیم کے کلاسیکی تکونے انداز کے، موجودہ ٹریک کے باہری حصے کے اندر موجود ہیں۔

فارمولا اسٹوڈنٹ UK ایک پانچ روزہ مقابلہ تھا جسے اسٹیٹکس اور ڈائنامکس ایونٹس میں تقسیم کیا گیا۔

اسٹیٹک ایونٹس:

انجینئرنگ ڈیزائن، لاگت اور مینوفیکچرنگ، اور بزنس پریزنٹیشن جانچ

تکنیکی و سیفٹی اسکروٹنیئرنگ

Tilt ٹیسٹ

بریک اور نوائس ٹیسٹ

ڈائنامک ٹیسٹ

اسکڈ پیڈ (8 کی شکل میں)

اسپرنٹ

ایکسلریشن

اینڈورینس

فیول اکانمی

ایونٹ کا آغاز ایک بھرپور افتتاحی تقریب سے ہوا کہ جو IMechE، بوش، ایکسون موبل اور متعدد دیگر اداروں کے ایگزیکٹوز کی جانب سے کی گئی۔ مقابلے کا آغاز ٹیموں کی جانب سے اپنے پٹ اسٹیشنوں پر اپنی گاڑیوں پرحتمی کام کے ساتھ ہوا۔ ہر صبح ڈرائیورز ایونٹ کے سیفٹی مارشلز کی جانب سے منعقدہ سیفٹی میٹنگ میں شرکت کرتے۔ اسکروٹنیئر اور ججز شرکا سے ملے۔

بزنس پریزنٹشین ایونٹ کے جج آٹوموٹِو صنعت کے معروف ماہرین تھے۔ جج ٹیم کے بزنس پروپوزل سے متاثر ہوئے اور ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ ٹیم کو بعد ازاں لاگت اور مینوفیکچرنگ کے لیے بھی جانچا گیا اور پھر اسکروٹیئرز کی جانب سے گاڑی کی انجینئرنگ ڈیزائن کی بھی جانچ کی گئی۔ ٹیم نے دونوں لحاظ سے اچھے نتائج حاصل کیے۔ راستے میں چند رکاوٹیں ضرور تھی۔ٹیم پہلے ہی مالیاتی دباؤ کے نتائج بھگت رہی تھی لیکن جس بندرگاہ پر گاڑی رکھی تھی وہاں طوفان نے بھی ٹیم کے جوش کو بہت نقصان پہنچایا۔ accumulator کنٹینر ڈیزائن کو بہتر بنانے پر کئی ماہ ضائع کرنے کے بعد، کہ جس میں بیٹریوں کو رکھنا تھا، ٹیم کو برطانیہ پہنچنے کے بعد اسے ری ڈیزائن کرنا پڑا کیونکہ طوفان کے بعد بیٹریاں نہیں پہنچائی جا سکتی تھیں۔ التبہ مسلسل محنت اور کوششوں کے بعد ٹیم نے چیسس اسٹکر حاصل کیا اور اختتامی تقریب میں انتھک محنت اور بیٹریوں کے کنٹینر پر جدت کی وجہ سے ٹیم فارمولا الیکٹرک ریسنگ NUST کا ذکر ججوں نے خاص طور پر کیا۔

فارمولا اسٹوڈنٹ UK 2018ء سیکھنے کے لیے ایک بہت کارآمد موقع تھا۔ ججوں کی جانب سے ٹیم کو فراہم کیے گئے فیڈبیک نے نئی اور بہتر گاڑی کی تیاری کے لیے زبردست تحریک فراہم کی۔ یہ یقینی بنائے گا کہ 2020ء کی گاڑی کہیں زیادہ بہتر ہوگی جبکہ 2018ء کی گاڑی کو بھی ڈرائیور کی مشقوں اور مارکیٹنگ ایونٹس کے لیے استعمال کی اجازت دے رہی ہے۔ ٹیم نے اپنی فارمولا اسٹوڈنٹ UK 2018ء گاڑی کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیے متعدد تقریبات کا انتظام کیا اور تمام عمر اور شعبہ ہائے زندگی کے افراد کی جانب سے بڑے پیمانے پر مدد اور حوصلہ افزائی پائی۔

ٹیم FERN نے، تقریب کے بعد بھی، ہدف سے قدم پیچھے نہ ہٹائے، جو محض عالمی ایونٹس میں شرکت ہی نہیں تھا بلکہ مقامی آبادی پر مثبت اثرات مرتب کرنا بھی تھا۔ انہوں نے روڈ شوز، سماجی مہمات اور مختلف انٹرایکٹو اور معلومات سیشنز منعقد کیے۔ ان کا مضبوط یقین ہے کہ نوجوان طلبہ کو انجینئرنگ کے شعبے میں آنے کی الیکٹرک گاڑیوں اور ماحول دوست مستقبل کے حوالے سے ان میں شعور اجاگر کیا جائے۔پاکستان کی پہلی اور واحد فارمولا الیکٹرک کار بنانے کا یہ سفر ملک کے چند بڑے ناموں کی مدد کے بغیر ممکن نہ ہوتا کہ جن میں فیضان اسٹیل، سوزوکی، جنرل ٹائرز، برگر لیب، یوفون، باؤنڈلیس اور ZK انٹرنیشنل شامل ہیں۔اگر زیادہ سے زیادہ بڑے ادارے ملک میں موجود باصلاحیت افراد کو تسلیم کرنا شروع کردیں تو مجھے یقین ہے کہ یہ انجینئرنگ کے شعبے اور پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے زیادہ روشن مستقبل کی جانب ایک قدم ہوگا۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel