ملک بھر میں ٹریفک قوانین کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے پشاور میں ٹریفک قوانین توڑنے پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے دو اراکین کو چالان کیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے رکن صوبائی اسمبلی شوکت اور بہادر خان کو پشاور میں ڈرائیونگ کے دوران سیٹ بیلٹ استعمال نہ کرنے پر ایک ٹریفک وارڈن نے روکا اور قوانین کی خلاف ورزی پر ان کے چالان کیے۔ مزاحمت کے بجائے دونوں نے وارڈن کے اس اقدام کو سراہا۔
قبل ازیں ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنے پر ایک رکن پارلیمنٹ کا بھی چالان کیا گیا تھا اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی دو خواتین قانون سازوں کو بھی جرمانے کیے گئے تھے۔ پولیس افسر نے ان کے رکن صوبائی اسمبلی ہونے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان کے چالان کیے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بغیر کسی امتیاز کے تمام شہریوں پر ٹریفک قوانین یکساں نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر تقریباً 40 اراکین پارلیمان کے رِنگ روڈ پر چالان ہو چکے ہیں۔
ایسے ہی واقعات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو 19 اگست 2018ء کو موٹر وے پولیس کی جانب سے حدِ رفتار سے زیادہ گاڑی چلانے پر جرمانہ کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ لاہور کے قریب پیش آیا جہاں ان کی گاڑی کو اس وقت روکا گیا جب وہ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ انہیں موٹر وے (M2) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹے کی حدِ رفتار سے زیادہ جانے پر جرمانہ کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ گاڑی 145 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چل رہی تھی۔ اس خلاف ورزی پر سابق وزیر نے 750 روپے کا جرمانہ ادا کیا۔
حکومت قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مستعدی سے کام کر رہی ہے اور بلا امتیاز ہر شہری کو قانون کے تحت لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔