گاڑی کے سائلنسر پر ربڑ کا پائپ استعمال کرنے کی وجہ
مون سون کا موسم اپنے ساتھ تیز ہواؤں اور بارشوں کا سلسلہ بھی لاتا ہے۔ اس موسم میں ہونے والی باران رحمت ناقص حکمت عملی کی وجہ سے اکثر باعث زحمت بن جاتی ہے۔ نکاسی آب کے نامناسب انتظام کی وجہ سے بارشوں کا پانی کئی روز تک سڑکوں پر کھڑا دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے گاڑی چلانے کے دوران بہت زیادہ احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ اگر کسی شاہراہ پر بہت زیادہ پانی موجود ہے تو وہاں سے گزرنا بعض اوقات مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہوجاتا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں یہ برساتی پانی چند گاڑیوں کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے وہیں کچھ ڈرائیور صاحبان پانی کے ریلے کو چیرتے ہوئے گاڑی بھگا لے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان گاڑیوں میں ایسی کیا خاص بات ہے جو گاڑی کو پانی میں رواں رکھنے میں مدد دیتی ہے؟ آیئے جانتے ہیں۔
برسات کے پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکوں سے باآسانی گزرجانے والی گاڑیاں وہ ہوتی ہیں کہ جن کے سائلنسر کے ساتھ ربڑ کا پائپ لگا ہوا ہوتا ہے۔ یہ تو ہر خاص و عام جانتا ہے کہ اگر سائلنسر میں پانی چلا جائے تو گاڑی بند ہوجاتی ہے لیکن اس حوالے سے لوگوں میں مشہور غلط فہمی یہ ہے کہ اس پائپ کے ذریعے اگر پانی داخل ہوگیا تو وہ انجن میں داخل ہو کر اسے بھی خراب کردے گا۔ شاید کبھی کسی نے یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کہ ایسا ہوتا کیوں ہے؟ اور ربڑ کا پایپ لگانے کیوں استعمال کیا جاتا ہے باوجودیکہ پانی تو اس سے بھی جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دورانِ سفر “تین سیکنڈ کا قاعدہ” بڑے حادثات سے محفوظ رکھ سکتا ہے
عام طور پر ڈرائیور صاحبان سیلابی پانے میں سے گاڑی کی رفتار بڑھا دیتے ہیں۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گاڑی جلد متاثرہ جگہ سے نکل جاتی ہے اور چونکہ اس عمل کے دوران انجن گیس باہر پھینک رہا ہوتا ہے اس لیے سائلنسر میں پانی داخل نہیں ہوپاتا۔ لیکن مسئلہ تب ہوتا ہے کہ جب گیئر تبدیل کرنے یا کسی بھی دوسری وجہ سے گاڑی کی رفتار کم کرتے ہیں تو سائلنسر سے گیس خارج ہونے کے بجائے ہوا کھچنے لگتی ہے۔ اگر سیلابی پانی میں سے گزرتے ہوئے ایسا ہو تو سائلنسر ہوا کے بجائے پانی کھینچ لیتا ہے اور پھر انجن سے نکلنے والی گیسز کو اخراج کا رستہ نہیں ملیتا جس کی وجہ سے انجن بند ہوجائے گا۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہاں سے پانی انجن میں داخل نہیں ہوتا بلکہ سائلنسر تک ہی محدود رہتا ہے۔ گاڑی کے سائیلینسر میں ربڑ کا پائپ تھوڑا اونچا کر کے اسی لیے لگایا جاتا ہے تاکہ پانی میں سے گاڑی لے جاتے ہوئے گیئر تبدیل کرنے یا رفتار کم کرنے کی ضرورت پیش آئے تو ایسے میں کسی مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس کے علاوہ گاڑی کے ایئر-انٹیک (air-intake) میں پانی چلے جانے سے بھی انجن بند ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ بھی وہی ہے کہ جب گاڑی پانی میں سے گزرتی ہے تو ایئر-انٹیک کو ہوا دستیاب نہیں ہوتی اور وہ پانی کھینچ لیتا ہے۔ یوں پانی براہ راست سلینڈرز میں چلا جاتا ہے اور گاڑی بند ہوجاتی ہے۔ اس صورتحال میں گاڑی کو دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش ہر گز نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ اس سے منسلک پرزے بشمول انجن کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سلینڈر میں پانی چلے جانے کی صورت میں اسپارک پلگ کو باہر نکال لیں اور پھر گاڑی اسٹارٹ کریں۔ 3 سے 4 مرتبہ کوشش کرنے کے بعد پلگ کو دوبارہ لگا دیں اور پھر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوجائیں۔
گاڑی کے بہترین پرزے (اسپیئر پارٹس) خریدنے کے لیے یہاں کلک کریں
برسات کے موسم بالخصوص سیلابی رستوں سے گزرتے ہوئے ان معمولی لیکن اہم باتوں کا خیال رکھ کر آپ گاڑی اور خود کو کسی بھی ناگہانی زحمت سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔