مرسڈیز C 350 e: ایک مالک کا جائزہ
مرسڈیز C 350 e ایک پلگ-اِن ہائبرڈ ہے جو W 205 کے طور پر بھی معروف ہے۔ ایک ریئر-ویل ڈرائیو گاڑی جسے پہلی بار 2013ء میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ مرسڈیز کا پہلا ماڈل تھا کہ جس میں کچھ المونیم کے پرزے استعمال کیے گئے تھے۔ یہ گاڑی کا وزن کم رکھنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ ٹیکنالوجی MRA – ماڈیولر ریئر-ویل آرکی ٹیکچر – بھی کہلاتی ہے۔ MRA کی وجہ سے مرسڈیز C 350 e کی وزن اپنی دیگر ہم پلّہ گاڑیوں سے تقریباً 100 کلو کم ہے۔
مرسڈیز C 350 e کا انجن 208 hp پیدا کرتا ہے، جبکہ الیکٹرک موٹر 80 hp دیتی ہے۔ مشترکہ طور پر یہ گاڑی 443 lb-ft ٹارک کے ساتھ 275/288 hp رکھتی ہے۔ یہ 5.9 سیکنڈز میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹے کو چھوتی ہے۔
انٹیریئر
مرسڈیز C 350 e میموری اور ہیٹڈ سیٹس کے ساتھ آتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ سیٹیں ہوادار ہیں۔ البتہ ان پر استعمال ہونے والا مٹیریل اصل نہیں بلکہ مصنوعی چمڑے کا ہے۔ کیبن بشمول ڈرائیور تمام مسافروں کی ٹانگوں کے لیےکافی گنجائش رکھتا ہے۔ مرسڈیز C 350 e ایک برمسٹر ساؤنڈ سسٹم مع 13 اسپیکرز رکھتا ہے۔ پینورامِک چھت ہواری داری کے ساتھ ایک زیادہ آرام دہ سفر دیتی ہے۔
کیونکہ یہ ایک الیکٹرک ہائبرڈ ہے، اس لیے اس کا کلائمٹ کنٹرول سیٹ کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو معلوم ہو کہ آپ اگلی باری گاڑی میں کب بیٹھیں گے، تو آپ وقت سیٹ کر سکتے ہیں اور جب آپ گاڑی میں بیٹھیں گے تو کیبن آپ کے مطلوبہ درجہ حرارت کا حامل ہوگا۔ گاڑی انجن کو نہیں بلکہ بیٹری کو ایکٹیویٹ کرکے ایسا کرتی ہے۔ یہ پاکستان جیسے ملک میں ایک زبردست فیچر ہے کہ جہاں بہت گرمی پڑتی ہے۔ مزید یہ کہ مرسڈیز C 350 e آٹومیٹک پارکنگ فیچر پیش کرتی ہے۔ گاڑی میں پیڈل شفٹرز بھی ہیں۔
ڈرائیونگ موڈز اور اسٹائلز
مرسڈیز C 350 e ڈرائیور کی ترجیحات اوربیرونی علاقے کی نوعیت اورماحول کے مطابق مختلف موڈز اور اسٹائلز میں چلائی جا سکتی ہے۔
ڈرائیونگ موڈز یہ ہیں:
کمفرٹ
اسپورٹس
اسپورٹس +
ایکو
ڈرائیونگ اسٹائلز ہیں:
ہائبرڈ
ای-موڈ
ای-سیو
چارج
ایکسٹیریئر
مرسڈیز C 350 e خوبصورت ایکسٹیریئر رکھتی ہے۔ تمام سی-کلاس مرسڈیز ماڈلز میں سے یہ بلاشبہ سب سے خوبصورت ہے۔ یہ گاڑی ریورس کیمرے کے ساتھ آٹو بوٹ اور کک بوٹ فیچرز پیش کرتی ہے، جو ایک کارآمد سیفٹی فیچر ہے۔
بیٹری ریچارج اور فیول ایوریج
مرسڈیز C 350 e بیٹری تقریباً 2 گھنٹوں میں ریچارج ہو سکتی ہے۔ گاڑی کی بیٹری کی چارجنگ لاگت کا انحصار بیٹری کی چارجنگ کے ایمپیریج پر ہے۔ گاڑی کے بیٹری ریچارج کی ماہانہ لاگت 2000 روپے ہو سکتی ہے۔ مرسڈیز C 350 e کی بیٹری لائف بہت اچھی ہے۔ آپ کو 20 سال میں بھی بیٹری کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اگر روزانہ 25 کلومیٹر کا سفر ہو تو یہ گاڑی محض الیکٹرک بیٹری پر چل سکتی ہے اور انجن چلے گا ہی نہیں۔ اس موڈ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 130 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ اس لیے اگر یہ گاڑی محض شہر کے اندر استعمال کی جانی ہے تو سفر بالکل مفت ہوگا۔
اگر گاڑی کو ہائبرڈ موڈ پر چلایا جائے تو اس کا اوسط شہر کے اندر 12 کلومیٹر فی لیٹر ہے اور طویل سفر پر 15 سے 16 کلومیٹر فی لیٹر ہوگا۔
مینٹیننس کی لاگت
اس گاڑی کو 10 لیٹر انجن آئل کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرسڈیز تجویز کرتا ہے کہ آپ ہر 15,000 کلومیٹر کے بعد آئل کو تبدیل کریں۔ محض ایک آئل چینج تقریباً 22,000 روپے کا پڑ سکتا ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ اس گاڑی کی عام مینٹیننس لاگت تقریباً 1.50 روپیہ فی لیٹر ہے۔
آٹو پارٹس کی دستیابی
مرسڈیز پاکستان میں ایک معروف اور مستحکم آٹو برانڈ ہے۔ اس لیے اس گاڑی کے آٹو پارٹس یہاں لازماً دستیاب ہوں گے۔
مقامی ماحول میں ڈھلنے کی صلاحیت
پاکستان میں موجود تمام دیگر مرسڈیز ماڈلز کی طرح یہ بھی ایک CBU ہے۔ اس لیے یہ سوال بارہا کیا جاتا ہے کہ یہ گاڑی سڑکوں کے مقامی حالات میں کتنی اچھی ہے۔
مرسڈیز C 350 e میں ایئر میٹک سسپنشن ہیں، جو گاڑی کی ڈرائیونگ کو بہت ہموار بناتے ہیں۔ اس گاڑی کو سسپنشن آپ کے منتخب کردہ ڈرائیونگ اسٹائل کے مطابق ہم آہنگ بھی ہو جاتے ہیں۔ اس میں ہائیٹ کنٹرول کا فیچر بھی ہے جس کے ذریعے آپ ٹوٹی پھوٹی یا زیر تعمیر سڑکوں پر گاڑی کو تھوڑا سا اونچا بھی کر سکتے ہیں۔ فرنٹ پر ایک کیمرا بھی انسٹال ہے جو آگے سڑک کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ گاڑی اس کے مطابق اپنی بلندی کو ہم آہنگ کر لیتی ہے۔ یہ فیچر بہت زیادہ استعمال سے فرسودہ ہو جائے گا، یوں اس پہلو سے اسے مینٹین رکھنا مہنگا ہوگا۔
ٹائرز
مرسڈیز C 350 e رن فلیٹ ٹائروں (RFT) رکھتی ہے۔ یہ سخت ٹائرز ہیں اور ہماری سڑکوں کے لیے نہیں ہیں۔ یہ ٹائرز باآسانی خراب ہو جائیں گے اور انہیں تبدیل کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ یہ گاڑی اسپیئر ٹائر کے ساتھ نہیں آتی۔ البتہ اس میں ٹائر رپیئر کِٹ ضرورہے۔
بریکس
یہ گاڑی بریک اسسٹ فیچر کی حامل ہے جسے ڈس ایبل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ گاڑی اپنے اور اگلی گاڑی کے درمیان فاصلے کا جائزہ لیتی ہے اور اس حساب سے بریک لگاتی ہے۔
ری سیل ویلیو
یہ ایک لگژری گاڑی ہے۔ BMW اور آؤڈی کے مقابلے میں پاکستان میں موجود تمام لگژری گاڑیوں میں مرسڈیز سب سے بہتر ری سیل ویلیو رکھتی ہے۔