ترقی یافتہ ممالک میں گاڑیوں کو کارخانے سے شوروم یا کسی بھی دوسری جگہ پہنچانے سے قبل بیمہ کروایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد گاڑیوں کو نقل و حمل کے دوران کسی بھی اندوہناک حادثے کی صورت میں گاڑیوں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ہوسکے۔ لیکن پاکستان میں دیگر معاملات کی طرح اس میں بھی کوتاہی برتنے کی روایت عام ہے۔ یہاں گاڑیوں کو ایک جگہ سے دوسرے مقام تک پہنچانے والے اداروں سے محض زبانی کلامی ہی معاملات طے ہوتے ہیں۔ اور جو چند گنے چنے ادارے قدرے بہتر خدمات فراہم کرنے کا دعوی کرتے ہیں وہ بھی عالمی معیارات سے بالکل نابلد ہیں۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اس شعبے میں نئے اداروں کی عدم شمولیت سے صورتحال میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔ یہی وجہ ہے کہ اب ملک کے بڑے اداروں کو غیر معیاری سروس فراہم کرنے والوں ہی کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نقل و حمل کے دوران لاپرواہی؛ نئی ہونڈا سِوک میں بھی نقائص ہوسکتے ہیں
حال ہی میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثے نے لوگوں کو اس جانب متوجہ کیا ہے۔ ڈرائیور کی محض ایک چھوٹی سی غلطی کے باعث ہونے والے اس سنگین حادثے نے گاڑیاں فروخت کرنے والے اداروں اور مالکان دونوں کو سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ اس حادثے کی زد میں آنے والے ٹرک پر بالکل نئی ٹویوٹا کرولا (Corolla) اور ٹویوٹا ہائی لکس ویگو (Hilux Vigo) سمیت بے شمار گاڑیاں لدی ہوئی تھیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس حادثے میں مجموعی طور پر ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا ہے۔