FAW B50 – پاکستانی سیڈان گاڑیوں سے بہت بہتر اور کم قیمت!

1 343

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی اداروں میں سب سے نمایاں نام گاڑیاں تیار کرنے والے ادارے FAW ہی کا ہے۔ اس کی بنیادی پاکستانی ادارے الحاج گروپ اور چینی کمپنی FAW کا دس سال طویل اشتراک ہے کہ جس کے ذریعے پاکستان میں چھوٹے ٹرکس کی تیاری اور مختلف اقسام کی گاڑیوں کی فروخت جاری ہے۔ FAW نے پاکستان میں میں مال بردار ٹرکس کی فروخت سے کام کا آغاز کیا اور پھر وقت کے ساتھ اپنی گاڑیوں کی فہرست میں مزید اضافہ کرتا چلا گیا۔ آج FAW نہ صرف کاروباری بلکہ مسافر گاڑیاں جیسے X-PV، کیریئر، V2 وغیرہ کے ساتھ کار ساز اداروں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

FAW Pakistan lineup

حال ہی میں الحاج FAW موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہلال خان نے پاکستان ہی میں مسافر گاڑیوں کی تیاری شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ FAW پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہے اور وہ بہت جلد اپنی مشہور ہیچ بیک V2 کے دو ماڈلز پاکستان ہی میں تیار کر کے فروخت کرنے کا آغاز کریں گے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ FAW پاکستان میں مستقبل بہتر بنانے کے لیے کس حد تک سنجیدہ ہے۔ فی الوقت FAW کی پیش کردہ مسافر گاڑیاں 7,25,000 روپے سے 18,85,000 روپے کی قیمت میں دستیاب ہیں۔ اور چینی ادارے کی عملی پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بہت جلد اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چین میں FAW کی پیش کردہ گاڑیوں کی تعداد درجنوں میں ہے؛ ان میں چھ-ذیلی برانڈز بھی شامل ہیں جس کے تحت 2 سے 5 مختلف گاڑیاں پیش کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں دستیاب V2 ہی مثال لے لیں کہ جو دراصل ویٹا (Vita) برانڈ کی گاڑی ہے اور اس کا مکمل نام FAW Vita V2 ہے۔

مزید پڑھیں: الحاج FAW موٹرز پاکستان میں مسافر گاڑیوں کی تیاری کا آغاز کرے گا

جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ چین میں FAW بے شمار گاڑیاں پیش کرتا ہے جن میں سے کئی ایک پاکستان میں بھی متعارف کروائی جاسکتی ہیں۔ لیکن کسی بھی نئی گاڑی کو متعارف کروانے سے قبل بہت سے عوامل پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً یہ کہ جو بھی کار ساز ادارہ نئی گاڑی پیش کر رہا ہے آیا مقامی مارکیٹ میں اس طرز کی گاڑیوں کی مانگ اور طلب موجود بھی ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کہ مزید گاڑیوں کی پیش کش سے خریداروں کو مواقع کے ساتھ آسانی بھی میسر آنے چاہیے نا کہ وہ مزید کشمکش کا شکار ہو کر کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہوجائیں۔ ان تمام باتوں کو دیکھتے ہوئے میں FAW کو یہی مشورہ دینا چاہوں گا کہ وہ نئی FAW B50 کو پاکستان میں متعارف کروانے سے متعلق سوچے۔

FAW B50
FAW B50 base model

بے شمار چینی گاڑیوں میں سے FAW B50 ہی کیوں؟

B50 کے نام سے ہر گز یہ مت سمجھیے گا کہ اس گاڑی کا تعلق امریکی بمبار جہاز بوئنگ B50 سے ہے۔ یہ دراصل FAW کے بیسٹرن ڈیویژن کی تیار کردہ گاڑی ہے جو ماضی میں مزدا گاڑیوں سے ملتے جلتے ڈیزائن بنانے کے لیے مشہور تھا۔ تاہم اب بیسٹرن کی تیار کردہ گاڑیاں خاصی منفرد انداز کی حامل ہیں اور اس وجہ سے انہیں FAW کی بہترین پیش کش شمار کیا جاتا ہے۔ اس شعبے کی تیار کردہ گاڑیوں میں B30 (جس سے متعلق آپ پاک ویلز بلاگ پر پہلے بھی پڑھ چکے ہیں) اور بالکل نئے و جدید ڈیزائن کی حامل B50 بھی شامل ہیں۔

B50 کا ظاہری انداز (Exterior)

FAW B50 Old VS New
Old FAW B50 (Above) New FAW B50 (Below)

باہر سے نئی FAW B50 کا انداز کافی منفرد اور پرانی جنریشن کے مقابلے میں خاصہ جدید معلوم ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے اسے FAW بیسٹرن برانڈ کی نئے بولڈ طرز ڈیزائن پر بنایا گیا ہے جس پر کچھ عرصے قبل پیش کی جانے والی B30 بھی تیار ککی گئی تھی۔ نئی B50 کے اگلے حصے میں ایک بڑی گِرل دیکھی جاسکتی ہے جس کے ساتھ پتلی ہیڈلائٹس اور دن کی روشنی اور دھند میں نظر آنے والی تیز ایل ای ڈی لائٹس بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اگلے حصے میں موجود گہری سطورپر بھی گاڑی کے جذباتی انداز کو مزید نمایاں کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عام پاکستانی صارفین کی FAW سے وابستہ توقعات

New FAW B50 Standard VS RS
FAW B50 RS (Above) and its Base Variant (Below)

اس گاڑی کے دو ماڈلز پیش کیے گئے ہیں جن میں بنیادی فرق ڈیزائن ہی کے حوالے سے رکھا گیا ہے۔ B50 کے سادے ماڈل اور RS ماڈل کے درمیان فرق میں الائے رمز، اگلی جانب سیاہ گِرل، اسپائلر اور گاڑی کی چھت کا سیاہ رنگ میں ہونا بھی شامل ہے۔

B50 کا اندرونی حصہ (Interior)

Old FAW B50 vs New FAW B50 Interior comparison
Old FAW B50 (Left) New FAW B50 (Right)

اگر اس گاڑی کا ظاہری انداز آپ کو زیادہ جاذب نظر یا دیگر گاڑیوں سے منفرد معلوم نہیں ہوتا تو پھر B50 کے اندر ضرور نگاہ ڈالیے۔ مجھے یقین ہے کہ اسے دیکھ کر آپ ضرور خوش ہوجائیں گے کیوں کہ یہ پچھلے ماڈل کے مقابلے میں بالکل ہی مختلف ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو پھر ان تصاویر پر نگاہ ڈال لیں۔

نئی B50 کا اندرونی حصہ بہت عمدگی سے تیار کیا گیا ہے لیکن یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ہر ایک کی پسندیدگی کا معیار مختلف بھی ہوسکتا ہے۔چینی ادارے نےاس گاڑی کے بیسک اور RS ماڈل کے ظاہری انداز میں نمایاں تبدیلیوں کے برعکس اندرونی حصے میں بہت کم چیزیں ہی تبدیل کی ہیں۔ ان میں واحد قابل ذکر اضافہ RS کی علامت کا ہے جو سرخ رنگ میں پرویا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چینی کار ساز اداروں کی روایت کے مطابق اس میں عام سا انفوٹینمنٹ سسٹم ہی لگایا گیا ہے کیوں کہ زیادہ تر چینی ڈرائیور گاڑی چلاتے ہوئے صرف ریڈیو ہی سننا پسند کرتے ہیں۔

B50 کا انجن (Engine)

New FAW B50 Engine 1.6 and 1.4 turbo
FAW B50’s engine and transmission choices

نئی B50 دو مختلف انجن 1400cc ٹربو اور 1600cc نیچرلی ایسپریٹڈ انجن کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ انجن معروف جرمن ادارے ووکس ویگن کی فراہم کردہ ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ہیں۔ یہاں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ چینی ادارہ FAW کئی ایک منصوبوں پر ووکس ویگن اور مزدا جیسے اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اس سے قبل B50 کی پرانی جنریشن میں بھی یہ 1600cc انجن استعمال کیا جاچکا ہے جو 109 ہارس پاور اور 155 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔ البتہ پہلی بار اس گاڑی کا حصہ بننے والا 1400cc ٹربو انجن 136 ہارس پاور اور 220 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔ فی الحال 1400cc ٹربو انجن کو صرف اور صرف RS ماڈل ہی میں پیش کیا جارہا ہے۔ ٹرانسمیشن کی اگر بات کریں تو اس میں بھی روایتی 5-اسپیڈ مینوئل یا پھر 6-اسپیڈ آٹومیٹک کا انتخاب موجود ہے۔

دیگر سیڈان سے B50 کا موازنہ

Pakistani sedans vs FAW B50
2016 FAW B50 pricing and dimensions compared with the sedan stake-holders of Pakistani Market!

فی الوقت FAW B50 صرف چین ہی میں فروخت کی جارہی ہیں جہاں اس کی قیمت 81,800 یوآن سے شروع ہوتی ہے۔ پاکستانی روپے میں یہ رقم 12,90,000 روپے بنتی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ پاکستان میں دستیاب سستی ترین سیڈان یعنی 1300cc ہونڈا سِٹی سے بھی 2,33,000 روپے سستی ہے۔ 1400cc ٹربو انجن کے حامل RS ماڈل کی قیمت 11,78,000 یو آن ہے جو پاکستانی روپے میں 18,54,000 کے مساوی رقم بنتی ہے۔

پاکستانی مارکیٹ میں گاڑیوں کی اضافی قیمتوں کے پیچھے سب سے کلیدی وجہ مسابقت کا نہ ہونا ہے۔ اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ اگر FAW پاکستان میں اس سیڈان کے سادے ماڈل کو 20 لاکھ روپے کی قیمت میں بھی متعارف کروائے تو یہ گاڑی بہت سے خریداروں کوا پنی طرف متوجہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: FAW B30 – کرولا آلٹِس اور سِٹی ایسپائر کو ٹکر دے سکتی ہے!

2016 FAW B50
Decent leg room of the new FAW B50

ماضی میں کیے جانے والے گاڑیوں کے موازنے کی طرح اس بار بھی میں نے سیڈان گاڑیوں کی پیمائش کا موازنہ قارئین کو پیش کیا ہے جس کا مقصد ایک ایسی گاڑی کو بہتر طور بیان کرنا ہے کہ جسے ہم نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہوا۔ اوپر موجود اعداد و شمار سے بھی آپ بخوبی اندازہ لگاسکتا ہے کہ B50 کا ویل بیس ہمارے یہاں دستیاب تینوں ہی مشہور سیڈان گاڑیوں سے زیادہ ہے۔ اس کی وجہ بھی چینی صارفین کا رجحان ہے کہ وہ لمبے ویل بیس والی گاڑی کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ صرف ایک ہی شعبے میں B50 کو سِوک کے بعد دوسرا نمبر دیا جاسکتا ہے اور وہ ہے اس کی چوڑائی۔ لیکن ان دونوں گاڑیوں کی چوڑائی میں بھی صرف 5 ملی میٹر کا فرق ہے جو میرا نہیں خیال کہ کوئی بہت بڑی بات ہے۔

چینی ادارے کی B50 ہر جنریشن میں خود کو بہتر سے بہتر گاڑی ثابت کرتی آرہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ایسی ہی گاڑیوں کی وجہ سے یورپی، جاپانی، کوریائی اور امریکی اداروں کے ساتھ چینی اداروں کی قابلیت کوبھی تسلیم کیا جارہا ہے۔ کیا آپ بھی سمجھتے ہیں کہ چینی سیڈان یہاں موجود جاپانی اداروں کی اجارہ داری کو ختم کرنے میں کردار ادا کرسکتی ہے؟ ہمیں اس بارے میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.