حکومت نے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں اضافہ کردیا ہے۔ پرانی اور نئی قیمتوں اور ان کے درمیان فرق کچھ یوں ہے:
پروڈکٹ | نئی قیمت – روپے/لیٹر
(نافذ العمل یکم مارچ 2018ء) |
موجودہ قیمت – روپے/لیٹر
(نافذ العمل یکم فروری 2018ء) |
قیمت کا فرق |
پٹرول (92 RON) | 88.07 | 84.51 | 3.56 |
ڈیزل (HSD) | 98.45 | 95.83 | 2.62 |
ڈیزل (LSD) | 65.3 | 64.3 | 1.00 |
مٹی کا تیل | 76.46 | 70.18 | 6.28 |
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اوگرا) نے 27 فروری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز پیش کی تھی۔ اوگرا کی جانب سے تجویز کردہ فی لیٹر اضافہ کچھ یوں تھا:
- پٹرول: 3.56 روپے فی لیٹر
- ہائی-اسپیڈ ڈیزل: 6.94 روپے فی لیٹر
- لائٹ ڈیزل: 1 روپیہ فی لیٹر
- مٹی کا تیل: 6.28 روپے فی لیٹر
ہائی-اسپیڈ ڈیزل کی مجوزہ نئی قیمت کے سوا حکومت نے پٹرول (موٹر اسپرٹ)، لو-اسپیڈ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں اتنا ہی اضافہ کیا جتنا کہ اوگرا کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔ HSD کی مجوزہ شرح 6.94 روپے فی لیٹر تھی، لیکن لاگو کی گئی قیمت میں اضافہ 2.62 روپے کیا گیا۔
جب گزشتہ ماہ قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا تو کئی تجارتی و کاروباری انجمنوں نے اس اضافے پر تنقید کی تھی۔ اور اب قیمتوں میں نئے اضافے کے بعد بھی ایسے ہی ردعمل کی توقع ہے۔ ہائی-اسپیڈ ڈیزل نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی تمام گاڑیوں کا عام ایندھن ہے اور حکومت کی رائے میں ڈیزل کی قیمت میں اضافہ گھریلو مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرے گا۔
آپ قیمتوں میں اضافے کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں، ہمیں نیچے تبصرہ کرکے ضرور آگاہ کریں۔