پاکستان میں کاروں کی سیفٹی اور کوالٹی کے معیارات مانیٹر کرنے کا کوئی نظام سرے سے موجود نہیں

0 295

آپ کو حیرت میں ڈالنے کے لیے بتاتے چلیں کہ پاکستان میں ایسی کوئی ریگولیٹری باڈی وجود نہیں رکھتی جو ملک میں بنائی جانے والی کاروں کی سیفٹی اور کوالٹی معیارات کی نگرانی کرتی ہو یا اُن کی منظوری دیتی ہو۔ 

اس کا انکشاف وزارت صنعت و پیداوار (MoIP) نے کیا کہ جو پاکستان میں مقامی طور پر بننے والی کاروں کے کوالٹی معیارات اور سیفٹی فیچرز کی جانچ میں اپنے کردار سے انکاری ہے۔ یہ بات وزارت نے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے گاڑیوں کی سیفٹی اور معیار بندی پر ایک سوال کے جواب میں بتائی۔ وزارت نے بتایا کہ یہ پورا عمل اس کے دائرۂ اختیار میں نہیں ہے اور ساتھ ہی متعلقہ محکمے انجینئرنگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کے کردار سے بھی انکار کیا۔ وزارت صنعت وپیداوار کے حکام کے مطابق EDB کے دائرۂ اختیار میں صرف چند معاملات کی تصدیق ہے، جیسا کہ: 

SRO 655(1)/2006 کے تحت آٹو پارٹس کی اسمبلنگ/مینوفیکچرنگ

SRO 656(1)/2006 کے تحت گاڑیوں کی اسمبلنگ/مینوفیکچرنگ 

EDB مندرجہ بالا SRO کے تحت صرف درآمد شدہ completely knocked down یعنی CKD یونٹس کی تصدیق کا ذمہ دار ہے۔ سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار افضال لطیف نے بتایا کہ اِس وقت پاکستان میں مقامی آٹو مینوفیکچررز کے لیے سیفٹی اور معیارات کی جانچ کرنے کا کوئی طریقہ سرے سے موجود ہی نہیں۔ MoIP مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کی حالت یہاں تک کہ قیمت تک کو چیک نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جانچ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے متعلقہ محکمے کے دائرۂ کار میں آتی ہے یعنی پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے تحت۔ دوسری جانب EDB کے ایک عہدیدار نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ گاڑیاں PSQCA کی لازمی اشیاء کی فہرست میں شامل نہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ اس طرح کی جانچ کے لیے ذمہ دار ریگولیٹری اتھارٹی نہیں سمجھا جاتا۔ EDB عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ MoIP کے ساتھ اس کا کردار ADP 2016-21ء کے تحت آٹو انڈسٹری کے لیے ایک پالیسی فریم ورک اور اس عمل سے وابستہ ہے۔ اس کا مقصد ملک میں گاڑیاں بنانے کے لیے آٹومیکرز کو گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ اسٹیٹس دے کر ملک میں نئی سرمایہ کاری حاصل کرنا ہے۔ 

دوسری جانب ٹویوٹا انڈس کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں کوئی قانون سازی نہ ہونے کے باوجود وہ بین الاقوامی سیفٹی معیارات کا پابند ہے۔ 2016ء سے اُن کی بنائی جانے والی تمام گاڑیاں ڈوئل ایئر بیگز اور دیگر ضروری سیفٹی فیچرز سے لیس ہیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ہونڈا اٹلس اب بھی مقامی مارکیٹ میں اپنے سٹی ماڈل کے تمام چھ ویرینٹس میں کسی بھی قسم کا ایئر بیگز نہیں لگاتی۔ 

پارلیمانی کمیٹی اراکین کا جواب: 

بریفنگ کے جواب میں مختلف محکموں کے متعدد عہدیداران کی جانب سے کمیٹی اراکین نے گزشتہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے ملک میں گاڑیوں کی چیکنگ کا میکانزم تیار نہیں کیا۔ اس وقت مقامی طور پر بننے والی گاڑیاں کم معیار کے باوجود آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں رکھتی ہیں۔ متعلقہ وزارتوں پر بھی اس پورے نظام سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا گیا کیونکہ انہوں نے سالہا سال تک آٹو مینوفیکچررز کو کم معیار کی گاڑیاں بنانے کی کھلی چھوٹ دی۔ کمیٹی کے اراکین نے یہ بھی اعلان کیا کہ مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کے مقابلے میں درآمد شدہ 660cc کی ہیچ بیکس معیار اور سیفٹی فیچرز کے لحاظ سے کہیں بہتر آپشن ہیں۔ 

آئندہ بجٹ میں ایک نئی ریگولیٹری باڈی کے قیام کی تجویز: 

البتہ سیکریٹری MoIP نے مقامی آٹو اداروں سے فوائد سمیٹنے کے تمام الزامات مسترد کیے۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کی وزارت آئندہ بجٹ میں کاروں کے معیار کی جانچ کے لیے ایک مکمل طور پر علیحدہ ادارہ بنانے کی تجویز دے رہی ہے۔ یہ ادارہ گاڑیوں کی جانچ کے لیے ضروری انسپکشن لیبارٹریز اور مشینری سے لیس ہوگا۔ 

MoIP پاکستان کو ورکنگ پارٹی (WP)-29 کا رکن بنانا چاہتی ہے: 

وزارت صنعت و پیداوار پاکستان کو ورکنگ پارٹی (WP)-29 کا رکن بنانے کے عمل سے بھی گزر رہی ہے۔ وفاقی کابینہ نے WP-29 کو اختیار کرنے کی سمری کی منظوری بھی دی کہ جو اَب وزارت امورِ خارجہ کے لیے جائزے کا انتظآر کر رہی ہے، جس کے بعد اسے اقوام متحدہ سیکریٹریٹ میں جمع کروایا جائے گا۔ ورکنگ پارٹی (WP)-29 ایک منفرد عالمی ریگولیٹری فورم ہے جو UNECE اِن لینڈ ٹرانسپورٹ کمیٹی کے دائرۂ اختیار میں کام کر رہا ہے۔ یہ سیفٹی، کوالٹی اور معیار بندی سمیت گاڑیوں کے قوانین کے یقینی بناتا ہے اور عالمی آٹوموٹو انڈسٹری کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ WP-29 کا رُکن بن کر تمام آٹومیکرز کو WP-فورم کے تحت متعدد قوانین پر پورا اترنا ہوگا۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس میں گاڑیوں کے حوالے سے ٹیکسیشن مسائل پر بات کرنے کی بھی دعوت دی۔ اس کے علاوہ FBR، وزارت تجارت، PSQCA اور EDB کو پاکستان میں گاڑیوں کے معیارات پر مزید بحث کے لیے مدعو کیا جائے گا۔ فی الحال ہماری طرف سے اتنا ہی۔ اس معاملے پر مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔ اپنی قیمتی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.