لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آٹو سیکٹر بالخصوص کارکردگی کے لحاظ سے نمایاں شعبوں میں سے ایک ہے۔ آٹو سیکٹر ریونیو، ملازمتیں تخلیق کرنے اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے میں نمایاں ہے۔ لیکن گزشتہ سال بھر میں روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کو مدنظر رکھتے ہوئے کارکردگی میں زوال آ چکا ہے۔
روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر نے گاڑیوں کی قیمتوں کو بری طرح متاثر کیا ۔ آٹومیکرز کو 2018ء سے 2019ء تک متعدد بار قیمتوں پر نظرثانی کرنا پڑی اور روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کا بوجھ صارفین پر ڈالا۔ کئی بار قیمتیں بڑھنے سے فروخت میں کمی آئی۔ مزید یہ کہ نان-فائلرز پر پابندی نے بھی لوگوں کے گاڑیاں خریدنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔
2018ء سے 2019ء کے دوران آٹو سیکٹر نے عموماً بہت سست پیشرفت کی سوائے بسوں کے کہ جن کی شرحِ نمو 17 فیصد تھی۔ بسوں کے مینوفیکچررز نے بڑے شہروں میں اربن ٹرانسپورٹ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت کی وجہ سے بسوں کی زبردست طلب کی پیش گوئی کی ہے۔ ٹرکوں کے معاملے میں مارکیٹ طلب ملک میں معاشی سرگرمیوں کی سست روی کی وجہ سے مسلسل گری ہے۔ مزید یہ کہ کئی حکومتی منصوبے بھی رک گئے ہیں جن کی وجہ سے ٹرکوں کی طلب میں بتدریج کمی آئی ہے۔
مسافر کاروں کے شعبے نے 2.4 فیصد کی نمو ظاہر کی جو اس شعبے کے حجم کو دیکھتے ہوئے بہت معمولی ہے۔ اس کی بڑی وجہ نان-فائلرز کے لیے رجسٹریشن کے زیادہ نرخ ہونا، حال ہی میں لاگو کی گئی 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) اور نان-فائلرز کے مخصوص انجن گنجائش کی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہیں۔ 1700cc سے زیادہ کے انجن کی گاڑیوں پر 10 فیصد FED نے پاکستان میں SUVs، کاروں اور جیپوں کی فروخت کو شدید متاثر کیا۔ اسی طرح پاکستان میں لائٹ کمرشل گاڑیوں (LCVs) کی فروخت کو بھی زوال کا سامنا ہے۔
خراب اقتصادی حالت اور تیزی سے گھٹتی ہوئی روپے کی قدر نے بھی دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی۔ ان گاڑیوں کے معاملے میں قیمت مسافر کاروں اور ٹرکوں سے زیادہ حساس سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ کم آمدنی والے طبقے کے لوگ لیتے ہیں۔ قیمت میں معمولی اضافے سے بھی طلب میں ڈرامائی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اپنی کم قیمتوں کی وجہ سے دو اور تین پہیوں والی گاڑیاں مستقبل میں نمو کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں۔ زرعی گاڑیوں جیسا کہ ٹریکٹر کی فروخت بھی 2018ء سے 2019ء کے دوران بری طرح متاثر ہوئی جس کی وجہ زرعی پیداوار میں کمی اور زرعی اخراجات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
ذیل میں آٹوموبائل سیکٹر کا سال بہ سال تقابل ہے۔ نصب شدہ گنجائش کا حقیقی پیداوار کے ساتھ تقابل ظاہر کرتا ہے کہ سیکٹر کم کارکردگی دکھا رہا ہے۔
2018ء سے 2019ء کے دوران آٹو سیکٹر کی کارکردگی پر اپنے خیالات تبصروں میں پیش کیجیے اور PakWheels.com پر آتے رہیے۔