حکومتِ خیبر پختونخوا نے بالآخر 4 اپریل 2019ء سے مردان میں خواتین کے لیے ‘پنک بس بسروس’ کا آغاز کردیا ہے۔
خیبر پختونخوا کی خواتین کو سہولیات دینے کا ایک علیحدہ ٹرانسپورٹ سروس کا خیال 2015ء کے قریب آیا تھا لیکن تکنیکی مسائل کی وجہ سے اس پر عملدرآمد نہیں ہو پایا۔ لیکن بالآخر پنک بس سروس کی افتتاحی تقریب پختونخوا ہاؤس میں ہوئی تھی جہاں صوبائی وزیر ساجدہ حنیف نے خواتین کے لیے علیحدہ سروس کا افتتاح کیا۔ صوبائی اسمبلی کے متعدد دیگر اراکین، حکومتی عہدیداران اور DPO سجاد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ساجدہ حنیف نے بتایا کہ یہ مردان کے لیے لمحہ فخریہ ہے کہ وہ خواتین کے لیے علیحدہ ٹرانسپورٹ سروس رکھنے والا پہلا شہر بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں متعارف کردہ سروس سہولت دے گی اور صوبے میں خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد دے گی۔ انہوں نے مستقبلِ قریب میں بسوں کی تعداد بڑھانے کا خیال بھی پیش کیا۔
منصوبے کا 2017ء میں آغاز کیا گیا تھا لیکن یہ تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ حکومت اس کام کو کرنے کے لیے کسی اہل ادارے کی تلاش کر رہی تھی۔ اس وقت جاپانی حکومت 14 بسیں فراہم کر چکی ہے۔ البتہ ان میں سے 7 مردان میں چلائی جائیں گی جبکہ باقی ایبٹ آباد میں اسی مقصد کے لیے استعمال ہوں گی۔ جاپانی حکومت نے منصوبے کے لیے فنڈز بھی جاری کیے جو مردان میں 15 بس اسٹاپس بنانے میں کام آئے۔ ابتدائی طور پر سروس 3 بسیں شروع ہوئی ہیں جبکہ 4 مزيد بسیں 8 اپریل 2019ء سے شامل ہوں گی۔ یہ بسیں ایئرکنڈیشنڈ ہیں جن میں 19 نشستوں کی گنجائش ہے۔ خواتین مسافروں کی حفاظت کے لیے ایک موبائل ایپ بھی دستیاب ہے جس سے کسی مخصوص بس کی لوکیشن کو ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ اس سروس کو استعمال کرنے کے لیے 20 روپے کا معمولی کرایہ طے کیا گیا ہے جو مرد ڈرائیورز چلائیں گے جن کے ساتھ خواتین کنڈیکٹر ہوں گی۔ پنک بس سروس کے اپنےٹرمینل ہیں جو بغداد چوک اور ولی خان یونیورسٹی (گارڈن کیمپس) پر واقع ہیں۔
بغداد چوک سے نکلنے کے بعد بس مندرجہ ذیل راستوں سے گزرے گی:
گرلز پرائمری اسکول
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج
مقام چوک
مالاکنڈ چوک
عبد القدیر خان چوک
کالج چوک
باچا خان چوک
آنسی کالج چوک
BISE مردان
باچا خان میڈیکل کالج
اسپورٹس کمپلیکس مردان
پشاور ماڈل اسکول
ولی خان یونیورسٹی (گارڈن کیمپس)
خیبر پختونخوا حکومت کو ٹرانس پشاور کی انسپکشن کا ہدف دیا گیا تھا جس نے آپریشنز کی نگرانی کے لیے ایک مقامی کمپنی کا تقرر کیا۔ البتہ ڈرائیوروں اور سپورٹ اسٹاف کی بھرتی کا ذمہ دار ٹرانس پشاور ہوگا۔
اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔