نگراں وزیر اعظم پاکستان جسٹس (ر) ناصر الملک نے سوموار 23 جولائی 2018ء کو پاکستان مونیومنٹ میوزیم، اسلام آباد میں دو پرانی گاڑیوں؛ رولس رائس سلور شیڈو اور مرسڈیز پل مین 600 گروسر کی نمائش کا افتتاح کردیا۔
دونوں گاڑیاں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے زیر استعمال رہ چکی ہیں۔ نگران وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ ان تاریخی پرانی کاروں کو عجائب گھر میں پیش کرکے انہیں امید ہے کہ نوجوان پاکستان کی تاریخ سے سیکھے گی اور اسے سراہے گی اور عجائب گھر بھی مزید مہمانوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائے گا۔
یہ گاڑیاں، جو اب عجائب گھر میں پیش ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے نیلام کی جا رہی تھیں، لیکن بعد ازاں نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے اس نیلامی کو مسترد کیا اور گاڑیوں کی بحالی کے بعد انہیں عجائب گھر میں رکھ دیا گیا ہے۔
بحالی کے بعد بالآخر یہ گاڑیاں عوام کے سامنے نمائش کے لیے پیش کردی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: گاڑیاں بنانے والے چینی اداروں کو پاکستان میں دیگر آٹومیکرز پر برتری حاصل
ان گاڑیوں کی تصویریں یہ ہیں:
واضح رہے کہ وزارت خزانہ، اقتصادی امور، شماریات و محصولات نے 3 جولائی 2018ء کو SRO 833(1)/2018 جاری کیا تھا جس نے ملک میں پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دی۔
SRO کے مطابق وفاقی حکومت نے پرانی اور کلاسک کاروں اور جیپوں کو تمام اقسام کے ٹیکسز سے مستثنیٰ قرار دیا، جس میں کسٹمز ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، سیلز ٹکیس اور ودہولڈنگ ٹیکس شامل ہیں، جن کی کل مقدار پانچ ہزار ڈالر فی یونٹ تک ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ ٹیکس گاڑی کی انجن گنجائش کے اعتبار سے نہیں بلکہ فکسڈ ڈیوٹی ریٹ پر درآمد کی جائے گی۔
اس ضمن میں SRO 833(1)/2018 وزارت تجارت کی منظوری کے بعد ہی لاگو ہوگا۔ اس کے بعد ملک میں پرانی گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے آتے رہیے۔