رائیڈ ہیلنگ سروسز راولپنڈی اور اسلام آباد میں خاتون موٹر سائیکل کیپٹنز کو بھرتی کر رہی ہیں تاکہ ذریعۂ معاش حاصل کرنے اور اپنے گھر والوں کا سہارا بننے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں خواتین اپنی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے رائیڈ ہیلنگ سروسز میں ملازمتیں حاصل کر رہی ہیں۔ ایک نجی بائیک رائیڈ ہیلنگ کمپنی کے مینیجر کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکلوں کے لیے خواتین کیپٹنز حاصل کرنے کا مقصد انہیں اپنا ذریعۂ معاش اپنانے کا حوصلہ دینا ہے۔
پہلے پہل ہم خواتین کو رکھنے میں جھجک رہے تھے، لیکن ان کا جذبہ غیر معمولی تھا۔ ہم اپنے بیڑے میں 1,000 سے زیادہ خواتین بھرتی کر چکے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف پڑھی لکھی ہی نہیں بلکہ کم تعلیم یافتہ خواتین بھی آگے بڑھ کر بائیک کیپٹن بننا چاہ رہی ہیں تاکہ کوئی ذریعۂ معاش حاصل کر سکیں، انہوں نے مزید کہا۔
مقامی موٹر سائیکل ہیلنگ سروسز کی جانب سے خواتین کو بھرتی کرنے کے علاوہ تقریباً تین مہینے قبل کریم نے سعودی عرب میں اپنی پہلی خاتون کیپٹن بھرتی کی تھی، جب سعودی مملکت نے خواتین کو سڑکوں پر گاڑیاں چلانے کی اجازت دی تھی۔
مملکت سعودی عرب اپنے سخت گیر امیج کو معتدل بنانے کے لیے کام کر رہی ہے، اور اس کے لیے خواتین کو اختیارات دیے جار ہے ہیں۔ کریم نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ جون 2018ء تک مملکت میں 10,000 خواتین کو بھرتی کرے گا۔ حفاظتی اقدامات کو دیکھتے ہوئے کریم خواتین کیپٹن کو صرف خواتین مسافر اور بچوں کو خدمات دینے کی پیشکش کر رہا ہے۔
مزید برآں، حکومت پنجاب اپنے ویمن اینڈ ویلز منصوبے کے تحت عورتوں کو موٹر سائیکل چلانا سکھا رہی ہے تاکہ عورتوں کو بااختیار اور آزاد بنایا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے آتے رہیے۔