-
استعمال شدہ گاڑیاں
-
-
نئی گاڑیاں
-
-
موٹرسائیکلیں
-
-
آٹوپارٹس
- ویڈیوز
- فورمز
- بلاگ
-
مزید
-
-
دلچسپ سواریاں
اراکین کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں
-
گاڑی درآمد کریں
اپنی پسندیدہ گاڑی درآمد کریں
-
گاڑی کا بیمہ کروائیں
گاڑی کا بیمہ کروائیں
-
کار فنانس
دستیاب پیکجز دیکھیں اور قرضے کی درخواست دیں
-
MTMIS پاکستان
گاڑی کی آن لائن تصدیق
-
DLIMS پاکستان
ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق
-
موجودہ ایندھن کی قیمتیں
پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی تازہ ترین قیمت چیک کریں۔
-
دلچسپ سواریاں
-
- اشتہار لگائیں
ٹرینڈنگ
- کیا استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں؟
- لاہور میں ایمیشن ٹیسٹنگ: یہ کیسے کام کرتی ہے اور کیوں ضروری ہے؟
- اٹلس ہنڈا کا الیکٹرک سکوٹر رواں مالی سال لانچ ہوگا
- اپنی گاڑی بیچ رہے ہیں؟ ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران ضروری احتیاطی تدابیر
- کیا آپ کی آن لائن ٹیکسی محفوظ ہے؟ یہ نئی ایپ آپ کو بتائے گی
- فراری کا ای وی سپر کارز کی مانگ نہ ہونے کا انکشاف
- مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: حکومت کا پٹرول کی ہنگامی درآمد کا فیصلہ
- پنجاب میں 2,000 الیکٹرک بس چارجنگ سٹیشنز کا قیام: ماحولیات دوست ٹرانسپورٹ کی جانب ایک بڑا قدم
- پاکستان میں اپنی بالکل نئی گاڑی کا پاک ویلز کے ساتھ معائنہ کیوں ضروری ہے؟
- لاہور کے مشہور مال میں گاڑیوں کے اخراج کی جانچ کی سہولت دستیاب ہے
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ انیس سالوں کے دوران موٹر وے پولیس اور پاکستان نیشنل ہائی وے کی جانب سے جمع کیئے گئے جرمانوں میں دو ارب روپے کی خرد برد کی گئی۔
پارلیمنٹ کوپیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ این ایچ ایم پیز کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ انیس سالوں میں انیس اعشاریہ سات ارب روپے کے جرمانے کیئے گئے مگر صرف سترہ اعشاریہ اڑسٹھ ارب روپے جمع کروائے گئے،جس سے دو بارب روپے کا فرق سامنے آتا ہے۔
یہ خرابی 1997سے ہی شروع ہو گئی تھی۔مزید،یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ این ایچ ایم پی اس بگڑتی صورتحال سے بخوبی واقف ہے مگر اس نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ:
”آڈِٹ نے انکشاف کیا ہے کہ (این ایچ ایم پی)کی مینجمنٹ نے تاحال کو ئی انکوائری نہیں کی کہ ان سالوں میں اتنی بڑی عوامی رقم آخر گئی کہاں“۔
اسی حوالے سے،آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے پارلیمنٹ کمیٹی کو ترغیب کی ہے کہ وہ جلد از جلد انکوائری کرے۔
”آڈِٹ نے کہا ہے کہ این ایچ ایم پی اور این ایچ اے اس معاملے پر موضوں انکوائری کریں اورجرمانے کی رقم میں خرد برد کی وجہ اور اس میں ملوث افرادکا تعین کریں“
ویسے پاکستان موٹر وے پولیس کا شمار ان حکومتی اداروں میں ہوتا ہے جنہیں عوام شفاف، مثبت اور ایماندارتصور کرتے ہیں۔تو اس طرح کے سکینڈل سے اس حکومتی ادارے کی ساکھ اور کارکردگی پر بلا شبہ منفی اثرات مرتب ہو ں گے۔
پچھلی پوسٹ
پاک ویلز ڈاٹ کام سے بغیر اجازت کسی بھی قسم کا مواد نقل کرنا ممنوع ہے۔