سینیٹ پینل آٹوموبائل انڈسٹری کو فروغ دینے پر زور دیتا ہوا

0 159

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے 22 جنوری 2019ء کو ہونے والے اجلاس میں آٹوموبائل صنعت کو فروغ دینے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

سینیٹر احمد خان کی زیر قیادت اس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا کہ جس میں پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کمیٹی نے بنیادی طور پر ان طریقوں پر گفتگو کی جو آٹوموبائل انڈسٹری کو فروغ دینے میں مدد دے سکتے کہ جن کے نتیجے میں ملک میں ملازمتوں کے زیادہ مواقع تخلیق ہوں۔ ہنرمند اور نیم ہنرمند مزدوروں کے لیے ملازمت کے مواقع کا واحد انحصار مقامی صنعت کی ترقی پر ہے جو بدقسمتی سے پاکستان میں نہ حل ہونے والا مسئلہ ہے۔ کمیٹی اراکین کا خیال تھا کہ ملک کی برآمدات اسی صورت بڑھ سکتی ہیں اگر صنعتیں پیداوار میں بڑا اضافہ دیکھیں۔ اجلاس میں آٹوموبائل سیکٹر کو درپیش متعلقہ چیلنجز اور غیر حل شدہ مسائل پر گفتگو کی گئی اور ان کے فوری حل کے لیے تجاویز لی گئیں۔ فاضل پرزے بنانے والی صنعت کو درپیش مسائل بھی زیر بحث آئے کیونکہ اس مخصوص صنعت کی نمو کا مطلب ہے درآمدات میں کمی اور معیشت کا استحکام۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ مقامی صنعت سے 400 آٹوپارٹس بنانے والوں سے زیادہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ صنعتیں پاکستان بھر میں تقریباً 20 لاکھ افراد کو آمدنی کا ذریعہ فراہم کر رہی ہیں۔ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے صنعتی ترقی کے لیےضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کمیٹی کے روبرو اعداد و شمار پیش کیے جنہوں نے ظاہر کیا کہ آٹوموبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 1.5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ جبکہ فاضل پرزوں کی تیاری کی صنعت پہلے ہی ملک کی سالانہ آمدنی میں 1.24 ارب ڈالرز کا بڑا حصہ ڈال رہی ہے۔ لائٹ کمرشل گاڑیوں کے 70 فیصد اور ٹریکٹروں کے 96 فیصد پرزے پہلے ہی مقامی آٹوپارٹس مینوفیکچرنگ صنعت بنا رہی ہے۔ ان کے مطابق مہنگے مقامی پرزوں کی وجہ تیار ی میں استعمال ہونے والے خام مال کی ملک میں عدم دستیابی ہے۔ جس کی وجہ سے فاضل پرزوں کی مقامی صنعت خام مال کو درآمد کرنے پر مجبور ہے جس کا نتیجہ زیادہ قیمت کی صورت میں نکلتا ہے۔

گزشتہ حکومت کی جانب سے نان-فائلرز کے نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کرنے سے حالیہ چند ماہ میں آٹوموبائل بزنس  رک سا گیا۔ انہوں نے زور دای کہ نئی گاڑیاں خریدنے پر عائد اس پابندی کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ےہ جو ایک مرتبہ پھر صنعتی ترقی کو بڑھاوا دے گا۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے گزشتہ روزپیش کیے گئے مِنی بجٹ میں نان-فائلرز پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے جو اب 1300cc تک کی گاڑی خرید سکتے ہیں، البتہ نان-فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے تاکہ انہیں اپنے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی حوصلہ افزائی ملے۔

ٹریکٹر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ایک نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے جنہوں نے اشارہ دیا کہ استعمال شدہ ٹریکٹروں کی درآمد نے مقامی صنعت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مقامی آٹو انڈسٹری کو تحفظ دینے پر زور دیا جو اسی صورت میں ممکن ہے کہ استعمال شدہ ٹریکٹروں کی درآمد پر مناسب ڈیوٹی لاگو کی جائے۔ اس طرح ممکنہ خریدار مقامی سطح پر تیار کردہ ٹریکٹر خریدیں گے جس سے صنعت کو کافی فائدہ پہنچے گا۔

اجلاس میں پیش کردہ تمام تجاویز سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین احمد خان نے نوٹ کیں۔ بعد ازاں انہوں نے مقامی آٹو انڈسٹری کی بحالی اور ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے صنعتی شعبے کی بہتری کی خاطر وزارت صنعت و پیداوار کو تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے زور دیا کہ برآمدات میں اضافہ مقامی صنعت میں انقلاب لانے کا موقع دے گا۔ ماحول کے تحفظ کے لیے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے حامل انجنوں کی پیداوار کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولت کو یقینی بنایا جائے گا۔ امپورٹ ڈیوٹی کے معاملے پر انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو صاف الفاظ میں ہدایت دی کہ وہ ملک میں موجودہ صورت حال کا ازسرِ نو جائزہ لے اور استعمال شدہ ٹریکٹروں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔ مقامی ٹریکٹر مینوفیکچرنگ صنعت کی بحالی کے لیے امپورٹ پالیسی پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

ملازمتوں کے مواقع کے لیے مقامی صنعت پر انحصار کا معاملہ مقامی صنعتی سیٹ اپ کی ترقی کے ساتھ ہی حل ہو سکتا ہے۔ دیکھتے ہیں حکومت اس ضمن میں کیا پیش کرے گی اور موجودہ درآمدی پالیسی میں کیا ترامیم لاتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے قیمتی خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.