سوزوکی آلٹو 660cc کے R-سیریز انجن! K-سیریز سے زیادہ جدید؟
سوزوکی آلٹو 2019ء طویل انتظار کے بعد بالآخر متعارف کروا دی گئی ہے۔ جلد ہی آپ اسے سڑکوں پر دیکھیں گے اور وہ بھی بہت بڑی تعداد میں۔ پاک سوزوکی نے اس گاڑی میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بڑا قدم اٹھایا ہے اور اس کا بالکل نیا R-سیریز انجن اب تک کا جدید ترین انجن ہے۔ تو اس انجن کو کون سی بات خاص بناتی ہے اور کیا یہ پہلے کے K-سیریز انجنوں سے زیادہ بہتر ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں۔
2011ء میں متعارف کروایا گیا اور سب سے پہلے سوزوکی MR-ویگن میں لگایا گیا سوزوکی کا R انجن ایک اِن لائن-تھری انجن ہے جو سوزوکی ویگن آر (غیر جاپانی) جینی گاڑیوں میں پرانے K6A انجن کی جگہ لینے میں کامیاب ہوا۔ یہ نیا انجن، جو R06A کے طور پر جانا جاتا ہے، سوزوکی کی جانب سے نیچرلی ایسپائریٹڈ کے ساتھ ساتھ ٹربو چارجڈ کنفیگوریشن میں بھی دستیاب ہے۔ نیچرلی ایسپائریٹڈ ویریئنٹ کا پاور آؤٹ پٹ 54hp ہے جبکہ ٹربو چارجڈ اس میں 10hp کا مزید اضافہ کرتا ہے۔ پچھلے K سیریز انجن 1994ء سے استعمال ہو رہے تھے اور متعدد لحاظ سے نئی R-سیریز اس میں بہتری لائی۔ اول یہ کہ R06A فی سلینڈر چار والوز پیش کرتا ہے جس کا مطلب ہے کُل 12، بالترتیب 64.0 اور 68.2 ملی میٹر (2.52 اور 2.69 انچ) کے اسٹروک کے ڈوئل اوور ہیڈ کیم شافٹس اور بور کے ساتھ۔ R06A کے نیچرلی ایسپائریٹڈ ورژن اِن ٹیک اور ایگزاسٹ والوز دونوں پر ویری ایبل والو ٹائمنگ (ڈوئل-VVT) بھی پیش کرتے ہیں (ایسا کرنے والا پہلا سوزوکی انجن جس کی وجہ سے پاک سوزوکی کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی کسی بھی گاڑی کا جدید ترین انجن ہے)، جبکہ ٹربو چارجڈ ویریئنٹس اِن ٹیک والوز پر VVT رکھتا ہے۔
اگر یہ ٹیکنالوجی آپ کو جانی پہچانی لگ رہی ہے تو آپ بالکل ٹھیک ہیں۔ ہم یہ ٹیکنالوجی کافی عرصے سے ٹویوٹا کے ماڈلز میں دیکھ رہے ہیں۔ VVT آپ کی گاڑی کو 4000RPM سے زیادہ کی ڈرائیو پر ٹربو-چارجڈ جیسا احساس فراہم کرنے کے لیے معروف ہے کہ جہاں آپ کو اچانک طاقت بڑھنے کا احساس ہوتا ہے۔ البتہ VVT والو کی ٹائمنگ کو بہتر بنانے کا ایک عمل ہے اور اسے کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے عام استعمال کیا جاتا ہے لیکن خاص طور پر ایندھن بچت اور EPA ریٹنگز پر پورا اترنے کے لیے کم اخراج کے لیے۔ اس لیے حیرت نہیں ہوگی اگر سوزوکی پاکستان کی نئی آلٹو بہترین فیول مائلیج دے اور مہران سے زیادہ تیز ہو۔
گو کہ انجن پاکستان کے لیے اتنا نیا نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر امپورٹ کی گئی جاپانی سوزوکی گاڑیاں جو 2012ء کے بعد بنی ہیں یہی انجن استعمال کرتی ہیں جیسا کہ سوزوکی ہسلر، MR-ویگن، ویگن-آر، اور کیری۔ یہ تمام گاڑیاں اپنے بہترین فیول ایوریج اور کئی فیچرز کی وجہ سے مشہور ہیں چھوٹی باڈی، کم وزن کا ڈھانچہ اور 54hp کا پاور آؤٹ پٹ ملا کر R-سیریز اس گاڑی کو زبردست بنانے والا ہے۔
اگر آپ نئی سوزوکی آلٹو رکھتے ہیں تو ہم اس کے بارے میں خاص طور پر ایندھن کی بچت کے حوالے سے آپ کی رائے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اپنے تبصرے نیچے دیے گئے حصے میں پیش کیجیے۔