چین میں ٹیسلا کی میگافیکٹری سے پاکستان کو کیا فائدہ؟
اس وقت آٹو انڈسٹری میں چین کے اقتصادی دارالحکومت شنگھائی میں ٹیسلا کی نئی فیکٹری کی خبریں گرم ہیں۔ 2020ء تک 1 ملین گاڑیوں کی پیداوار کے ہدف کے ساتھ یہ فیکٹری فریمونٹ، کیلیفورنیا میں واقع ٹیسلا کی موجود اسمبلی لائن کی پیداواری گنجائش کو بھی پیچھے چھوڑ دے گی۔ اس سے بھی دلچسپ ٹیسلا کا چین پروجیکٹ ہے جس کے نتیجے میں ادارہ ممکنہ طور پر پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوگا۔
2 ارب ڈالرز کا یہ منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ادارہ پہلے ہی کلیدی عہدوں کے لیے باصلاحیت افراد کی تلاش شروع کر رہا ہے کہ امریکا سے باہر ادارے کی پہلی پروڈکشن لائن کو کون چلائے گا۔ لیکن پاکستان کے پڑوس میں اس میگا فیکٹری کا قیام ہمارے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟
پاک-چین اقتصادی راہداری کم از کم چند مارکیٹوں کے لیے فراہمی کا راستہ تو بن سکتی ہے اس لیے ٹیسلا کے پاکستان میں اجراء کی مضبوط وجوہات ہیں۔
ایسے وقت میں جب حکومت غیر ملکی ایندھن کی خریداری میں کمی کے ذریعے اپنے درآمدی بل کو کم کرنےکی کوشش کر رہی ہے، الیکٹرک گاڑیاں کم کسٹمز اور ٹیکسز رکھتی ہیں، تو آنے والی دہائیوں میں یہ رحجان ممکنہ طور پر جاری رہ سکتا ہے۔ ٹیسلا برقی گاڑیوں میں مارکیٹ رہنما کا درجہ رکھتا ہے اور ناقابل شکست ہے۔ اگر درآمدی ٹیکس رعایتیں اسی طرح جاری رہیں جیسا کہ اب ہیں تو پاکستان کے شہری مراکز میں ٹیسلا کی طلب اور کمرشل مقبولیت بہت زیادہ ہوگی۔

موجودہ الیکٹرک کار مارکیٹ زیادہ تر لگژری سیکٹر کی جانب رحجان رکھتی ہے، لیکن حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ عوام کی بجٹ الیکٹرک کاروں اور نسان لیف اور ٹویوٹا PHEV جیسی پلگ-ان ہائبرڈز میں دلچسپی کے ساتھ یہ ٹیکنالوجی ممکنہ طور پر زیادہ قابل رسائی ہے اور ٹیسلا، بالخصوص اس کے ابتدائی نوعیت کے ماڈل 3، کے لیے زبردست طلب پیدا کرے گی۔
پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی واضح موجودگی کی وجہ سے BMW کی جانب سے بنائے گئے کار چارجنگ اسٹیشنز ملک کے بڑے شہروں میں عام ہو رہے ہیں۔ اگر یہ رحجان جاری رہتا ہے تو پاکستان میں ٹیسلا رکھنے کے امکانات میں اضافہ ہوگا، گو کہ کافی تعداد پہلے ہی موجود ہے۔
اگر ٹیسلا ہمارے بالکل پڑوس میں تیار ہوگی، اسے کسٹمز اور ٹیکسیشن میں رعایتیں ملتی ہیں اور چارجنگ کے انفرا اسٹرکچر کی دستیابی ملتی ہے تو بہت ممکن ہے کہ کمپنی پاکستان میں اپنا سیٹ اپ لگائے۔