تازہ ترین PAMA رپورٹ

0 157

فروری 2019ء میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی، PAMA

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے ماہِ فروری 2019ء کے لیے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار ظاہر کردیے ہیں، اور یہ اچھے نہیں ہیں۔

ان کے مطابق مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں کی فروخت میں فروری 2019ء کے دوران 13 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ ماہِ فروری میں ایامِ کار (ورکنگ ڈیز) کی کمی اور سوزوکی مہران اور بولان کی کی فروخت میں کمی ہیں۔ قارئین کو بتاتے چلیں کہ مہران اور بولان پاکستان میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کا بڑا حصہ ہیں اور جب ان کی فروخت میں کمی ہوتی ہے تو گاڑیوں کی فروخت کے مجموعی اعداد و شمار پر اثر پڑتا ہے۔

جنوری 2019ء میں ملک میں مسافر گاڑیوں کے کل 19,353 یونٹس فروخت ہوئے تھے جبکہ جنوری میں صرف 17,071 یونٹس فروخت ہوئے۔ فروری 2018ء میں فروخت ہونے والی مسافر گاڑیوں کی تعداد 19,027 تھی جبکہ فروری 2019ء میں یہ تعداد 17,071 ہو گئی۔

البتہ انڈس موٹرز نے فروخت کے مثبت اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں کیونکہ ان کی فروخت فروری 2018ء کے مقابلے میں فروری 2019ء میں 8 فیصد بڑھی ہے۔ فروری 2018ء میں انہوں نے 5,108 یونٹس فروخت کیے تھے، جبکہ فروری 2019ء میں انہوں نے 5,529 یونٹس بیچے۔ فوری 2018ء میں فورچیونر کے 184 یونٹس فروخت ہوئے تھے جبکہ فروری 2019ء میں اسی گاڑی کے 332 یونٹس فروخت ہوئے۔ یوں فورچیونر نے سال بہ سال تقابل میں فروخت میں 80 فیصد اضافہ کیا۔ البتہ ہائی لکس کی فروخت میں 72 فیصد کمی ہوئی ہے، جو 19 ماہ میں سب سے بڑی کمی ہے۔

دریں اثناء ٹویوٹا کے دو مقابل ادارے سوزوکی اور ہونڈا بدستور بری کارکردگی پیش کر رہے ہیں۔ سوزوکی نے فروری 2019ء میں فروخت میں 17 فیصد کمی ظاہر کی، جبکہ ہونڈا نے 27 فیصد کی بدترین کمی کا سامنا کیا۔ یہ اپریل 2012ء کے بعد سے ہونڈا کی سال بہ سال میں بدترین کمی ہے۔ فروخت میں 24 فیصد کمی کی وجہ سے سٹی اور سوِک دونوں کی فروخت متاثر ہوئی۔

سوِک، جو 1,799cc کا انجن رکھتی ہے مزید متاثر ہوگی۔ حکومت نے حال ہی میں 1700cc اور اس سے زیادہ کی مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں پر 10 فیصد FED بھی لگا دی ہے۔ اس سے ہونڈا سوِک کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا، اور یوں مستقبل میں اس کی فروخت متاثر ہوگی۔

فروری 2019ء میں مسافر گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی بڑی وجہ ایامِ کار کم ہونا اور سوزوکی مہران اور بولان کی فروخت ہیں، لیکن درحقیقت دیگر وجوہات بھی ہیں۔ اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں بتدریج زوال پذیر ہے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور شرحِ سود میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ اور یہ عوامل مستقبلِ قریب میں بھی موجود دکھائی دیتے ہیں اس لیے گاڑیوں کی فروخت بدستور زوال پذیر رہے گی۔ گو کہ حکومت نے مقامی سطح پر بننے والی تمام انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں کی خریداری کے لیے نان-فائلرز پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔

یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ نان-فائلرز پر پابندی کا خاتمہ کس طرح گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ازالہ کرے گا۔

آٹوموٹو انڈسٹری کی تمام متعلقہ خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.