سوزوکی مہران کو الوداع کہنے کا وقت آ گیا

0 417

پچھلے چند سالوں میں پاکستان میں آٹوموبائل انڈسٹری کی صورت تبدیل ہو گئی ہے۔ البتہ اس پورے عرصے میں ایک چیز ویسی ہی ویسی ہی رہی اور وہ سوزوکی مہران کے علاوہ کیا ہو سکتی ہے؟

موج بڑھے یا آندھی آئے، مہران مہران ہی رہی

آٹو سیکٹر میں کوئی جدّت ہو یا جدید ٹیکنالوجی کی بات ہو دنیا میں زبردست انقلابات رونماہوئے– الیکٹرک گاڑیاں (EVs) اب دنیا بھر میں اُبھرتا ہوا رحجان بن چکی ہیں۔ اس کے باوجود پاک سوزوکی کسی نہ کسی طرح ملکی تاریخ کی کی مقبول ترین گاڑی فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔ ایک کومپیکٹ ہیچ بیک جو اَب بھی وہی کچھ پیش کرتی ہے جو 1990ء کی دہائی میں پہلی بار جاری ہونے پر کرتی تھی، اس میں کچھ نہیں بدلا۔

یہ دنیا بھر میں ریٹائر ہونے والی دوسری جنریشن کی سوزوکی مہران پاکستان میں 30 سال تک زندہ رہی کیونکہ اس نے 1989ء میں مقامی مارکیٹ میں آغاز لیا تھا۔ تمام تر حقائق کے برعکس یہ 3 دہائیوں تک پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی رہی۔ مہران کی کامیابی کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ مقابلے کی کمی ہی وہ بنیادی وجہ تھی جس کی وجہ سے مہران کی چوہدراہٹ اتنے عرصے تک قائم رہی۔ اِن تمام سالوں میں اِس گاڑی میں چند ظاہری تبدیلیوں کے سوا ایسا کچھ نہیں کیا گیا کہ جس کے بارے میں بات کی جائے۔ بلاشبہ اِس کی قیمت کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کے بعد کوئی بحث کرنے کے قابل نہیں رہتا اور یہی وجہ ہے کہ اپنی پیداوار کے بعد ہر سال اِس گاڑی کی فروخت دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتی رہی۔ اپنی زندگی کے اختتامی ایام میں اِس کی قیمت اب 8,60,000 روپے (ایکس-فیکٹری) ہے جو پیسوں کی قدر کے لحاظ سے دیکھیں تو بلاشبہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

البتہ مقامی آٹوموبائل انڈسٹری میں واحد آپشن ہونے کی وجہ سے پاکستان کے عوام کو پاک سوزوکی کے اس مخصوص ماڈل سے چپکے رہنا پڑا۔ سوزوکی سے ہٹ کر دیکھیں تو ممکنہ خریداروں کے لیے گاڑی خریدنے کے دیگر آپشنز ہونڈا یا ٹویوٹا ہی تھے لیکن بدقسمتی سے دونوں آٹو مینوفیکچررز 1300cc یا اس سے زیادہ کی گاڑیاں پیش کرتے رہے۔ یوں پاک سوزوکی کو مارکیٹ میں ٹکر دینے والا کوئی نہیں تھا اس لیے وہ مرضی کی قیمت پر مرضی کی گاڑی پیش کرتا رہا۔

حکومت کی آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کی بدولت گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری نے کئی نئے اداروں کا خیرمقدم کیا، جنہیں پالیسی کے تحت رعایتیں بھی دی گئیں۔ مزید برآں، ملک میں درآمد شدہ ہیچ بیکس روزبروز بڑھتی جا رہی ہیں اور ان گاڑیوں کے معیار، شکل و صورت اور سب سے اہم یہ کہ پیش کردہ خصوصیات کی بدولت لوگوں میں انہیں ترجیح دینے کا رحجان پایا گیا۔ دوسری جانب یونائیٹڈ براوو کی آمد نے بھی پاک سوزوکی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی اور اس کو تبدیلی پر مجبور کیا۔ پرنس بھی اِس سال پرنس پرل جاری کرنے جا رہا ہے جو مقابلے کو مزید سخت کرے گی۔

پاک سوزوکی گزشتہ سال کے اختتام پر ہی مہران کے VX ویریئنٹ کو بند کر چکا ہے اور اعلان کیا کہ کمپنی جلد ہی VXR ماڈل کی پیداوار بھی روک دے گا۔ وقت آ چکا ہے کیونکہ پاک سوزوکی کا مینوفیکچرنگ پلانٹ اپنی لیجنڈری 30 سال پرانی مہران کے آخری یونٹ کی پیداوار کے عمل میں ہے۔ زیرِ نظر تصویر سوزوکی مہران SB-308 کے آخری یونٹ کو ظاہر کر رہی ہے کیونکہ کمپنی اب اسے الوداع کہہ رہی ہے۔

تاہم عوام کی اکثریت نے پاک سوزوکی کی جانب سے اپنے سب سے پرانے ماڈل کی پیداوار بند کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انتخاب کے لیے مزید آپشنز ملنے پر ممکنہ خریداروں کے لیے نئے دروازے کھولے گا۔

رواں سال آلٹو کا آٹھویں جنریشن کا ماڈل سوزوکی مہران کی جگہ لے گا، جو پاکستان کی مقامی صنعت میں پہلی 660cc ہیچ بیک ہوگی۔ یہ مستقبل میں یونائیٹڈ براوو اور پرنس پرل کی براہِ راست مقابل بھی ہوگی۔ یہ سوزوکی فیملی میں نسبتاً اچھا اضافہ ہے جو 9 سے 10 لاکھ روپے کے درمیان کسی قیمت پر جاری ہونا متوقع ہے۔

پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے نئے منظرنامے کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں۔ اپنے خیالات پاک ویلز پر پیش کیجیے اور تازہ ترین خبروں پر یہاں آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel